مہر خبررساں ایجنسی نے المعلومہ کے حوالے سے لکھا ہے کہ عراقی دفاعی مبصر عقیل الطائی نے ملک میں امریکی افواج کی موجودگی کو واشنگٹن کے مفادات کا تحفظ اور دہشت گردی کی حمایت قرار دیا ہے۔ عراق کے مختلف علاقوں اور شہروں میں امریکی فوجی اڈوں کو فوجی تربیت کے لئے نہیں بنایا گیا ہے بلکہ ان اڈوں کا مقصد امریکی مفادات کا تحفظ ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ ملک سے امریکی جارح افواج کے انخلاء کا منصوبہ فوری طور پر دوبارہ پارلیمنٹ سے منطور کرکے عملدرامد کروایا جائے۔ بعض اعلی حکام کی جانب سے انخلاء کی مخالفت کے باوجود اس منصوبے کو تکمیل تک پہنچانا بہت ضروری ہے۔انہوں امریکی افواج کی موجودگی کو عراق میں دہشت گردی کی ترویج اور حوصلہ افزائی کا باعث قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکیوں کی موجودگی میں عراقی سیکورٹی فورسز مخصوصا حشد الشعبی پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک دوسرے سے تعاون کا معاہدہ ہونے کے باوجود امریکہ نے داعش کے خلاف جنگ میں عراق کی مدد کے بجائے عراق کو دہشت گردوں کا گڑھ بنادیا۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ نے عراق کے خیانت کا ارتکاب کیا ہے۔ مختلف مواقع پر فوجی رہنماوں کو بغاوت پر اکساتے ہوئے عراقی فوج میں پھوٹ ڈالنے کی مکروہ کوشش کی ہے۔ واشنگٹن نے نہ صرف عراق کی فوجی اور دفاعی مدد سے انکار کیا بلکہ امریکہ ہی کی وجہ سے عراق دفاعی لحاظ سے مزید کمزور ہوا ہے۔ اگر کسی ملک نے عراق کی دفاعی مدد کرنے کی کوشش کی تو امریکہ نے اس کی مخالفت کی ہے۔