وزیرخارجہ امیر عبداللہیان نے افغانستان کی وزرات خارجہ کے سربراہ سے ٹیلیفونک گفتگو کی اور امیر خان متقی کے ساتھ ھیرمند ڈیم اور دیگر باہمی مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ مطابق، وزیرخارجہ امیر عبداللہیان نے افغانستان کی وزرات خارجہ کے سربراہ سے ٹیلیفونک گفتگو کی اور امیر خان متقی کے ساتھ ھیرمند ڈیم اور دیگر باہمی مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔

وزیرخارجہ نے طالبان حکومت کی وزارت خارجہ کے سربراہ کی جانب سے پانی کے معاملے ایرانی موقف کے ساتھ اتفاق کو خوش آئیند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران کو امید ہے کہ افغانستان ایران کے آبی حقوق کو پورا کرے اور اس حوالے سے عملی اقدامات کرے یہی دونوں ممالک کے تعلقات میں مرکزی کردار ادا کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایرانی صوبے سیستان بلوچستان کے عوام پانی کی کمی کی وجہ سے قحط سالی کا شکار ہیں۔ افغانستان کی جانب سے ڈیم کا پانی چھوڑنے اور پانی کی ضروریات پوری کرنے میں تعاون کی امید ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان آبی معاہدے کے مطابق مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا ڈیم میں موجود پانی کے حوالے جائزہ لینا ضروری ہے۔ دشمن دونوں ملکوں کے تعلقات کو خراب کرنا چاہتا ہے۔ سرحد پر اس حوالے سے کچھ منفی سرگرمیان بھی ہوئی ہیں امید ہے کہ افغانستان مستقبل میں ایسے اقدامات سے گریز کرے گا۔

گفتگو کے دوران افغان وزرات خارجہ کے سربراہ نے کہا کہ افغانستان اس وقت خشک سالی اور قحط سالی کا شکار ہے لہذا دونوں کے درمیان آبی معاہدے پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے تاکید کی افغان حکام آبی مسائل حل کرنے میں سنجیدگی کے ساتھ کام کریں گے۔

انہوں نے ہمسایہ ممالک کے ساتھ سرحدی تنازعات کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں پر عمل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔