ایرانی وزیر خارجہ نے ماسکو میں چار ملکی مذاکرات کے دوران کہا کہ مضبوط شام ہی اس ملک کو دہشت گردی اور علیحدگی پسندوں سے نجات دلاسکتا ہے۔ شام میں امریکی افواج کی موجودگی سے صرف ملک کے قدرتی وسائل کی لوٹ مار میں اضافہ ہوگا۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امیر عبداللہیان شام اور ترکی کے درمیان تعلقات کی بحالی کے سلسلے میں چار ملکی مذاکرات میں شرکت کے لئے روس کے دارالحکومت ماسکو پہنچ گئے ہیں جہاں انہوں ایران، روس، ترکی اور شام کے وزرائے خارجہ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کی۔

انہوں نے شام اور ترکی میں حالیہ زلزلے میں ہونے والے نقصانات کے حوالے سے دونوں ملکوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا اور کہا کہ زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں کے ذریعے متاثرین کی بحالی کا عمل جلد مکمل ہونا چاہئے۔

عالمی صورتحال کے حوالے سے وزیرخارجہ نے کہا کہ دنیا میں طاقت کا تواز بدل رہا ہے اور دنیا کو امریکی ظالمانہ نظام سے چھٹکارا مل رہا ہے۔ شام اور ترکی باہمی تنازعات کو حل کرنے کی کوششوں کا ایران خیر مقدم کرتا ہے۔ دونوں ممالک پرامن طریقے سے حل کرکے پرامن پڑوسی کی حیثیت سے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فوجی کاروائی کسی مسئلے کا حل نہیں ہے۔ ایران دونوں ملکوں کے درمیان پرامن مذاکرات کے سلسلے میں تعاون کرنے پر آمادہ ہے۔ شام کی خودمختاری کا احترام اور سرحدوں پر شامی فورسز کی تعییناتی ہی سیکورٹی کے مسائل کا حل ہے جس سے دمشق اور انقرہ کے درمیان غلط فہمیاں دور ہوسکتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مضبوط شام ہی اس ملک کو دہشت گردی اور علیحدگی پسندوں سے نجات دلاسکتا ہے۔ شام میں امریکی افواج کی موجودگی سے صرف ملک کے قدرتی وسائل کی لوٹ مار میں اضافہ ہوگا۔

امیر عبداللہیان نے عالمی برادری پر زور دیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شام کی مدد کرے اور شام پر حملوں کی وجہ سے غاصب صہیونی حکومت کی مذمت کرے۔