مہر نیوز کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے ابوالفضل عمویی نے کہا کہ امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سالیون کی جانب سے اسرائیل کو ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملے کی ترغیب دینا اشتعال انگیزی ہے۔ ایران کا ایٹمی پروگرام پرامن مقاصد کے لئے ہے اور ایران قومی مفادات اور اپنی ضروریات کی تکمیل کے لئے کوشش جاری رکھے گا۔
انہوں نے مزید تاکید کی کہ ایران کسی بھی دہمکی کو خاطر میں نہیں لائے گا اور ہمارے ایٹمی پروگرام پر کسی قسم کی پابندی لگانا چاہتے ہیں تو پہلے فریق دوم کو بھی ایٹمی معاہدے کی شقوں پر عمل کرنا ہوگا۔
قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کی کمیٹی کے سربراہ نے کہا کہ ایران اپنے پرامن ایٹمی پروگرام کو ہر قیمت پر جاری رکھے گا اور اس سلسلے میں اپنے فیصلے خود کرے گا۔
پارلیمنٹ میں تہران کے نمائندے نے امریکی قومی سلامتی کے مشیر کے حالیہ بیان کو زمینی حقائق کے برعکس قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی حکام بہتر جانتے ہیں کہ خطے کی نازک صورتحال کی ایجاد میں ان کا زیادہ کردار ہے۔ امریکہ نے ایران اور عالمی طاقتوں کے ساتھ ہونے والے ایٹمی معاہدے سے خود کو یکطرفہ طور پر خارج کیا جس سے صورتحال گھمبیر ہوگئی۔ ایٹمی معاہدے سے نکلنے کے بعد امریکہ کو ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں اظہار خیال کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔