مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی ممالک کے سفیروں اور نمائندوں کے اعزاز میں افطار پارٹی کا انعقاد کیا گیا جس سے اسلامی جمہوری ایران کے صدر آیت اللہ رئیسی نے خطاب کرتے ہوئے امت مسلمہ کو عید الفطر کی مبارک باد پیش کی اور کہا کہ امت مسلمہ کے دشمنوں نے ہمیشہ مسلمانوں کے درمیان اختلافات ایجاد کرنے اور ان کو ایک دوسرے سے جدا کرنے کی سازش کی ہے۔ جب کہ اللہ تعالی اور اس کے رسول نے اتحاد اور باہمی اخوت کی دعوت دی ہے۔
انہوں نے تکفیری عناصر اور صہیونی غاصبوں کی جانب سے مذہبی مقدسات کی توہین کو امت مسلمہ کے خلاف سازش کی ایک کڑی قرار دیا۔ صہیونی حکومت کی جانب سے مسجد اقصی کی بے حرمتی اور روزہ داروں پر تشدد کے خلاف زبانی تنقید کافی نہیں ہے بلکہ مسلمان ممالک کو اس سلسلے میں عملی طور پر میدان میں آکر فلسطینیوں کی حمایت اور غاصب صہیونی حکومت کا مقابلہ کرنا ہوگا۔
صدر رئیسی نے ایران کی خارجہ پالیسی کے بارے میں کہا کہ ایران افغانستان سمیت تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ روابط چاہتا ہے۔ افغانستان کے مظلوم عوام کی مشکلات کا حل اور کثیر القومی حکومت کی تشکیل ہماری آرزو اور بنیادی مطالبہ ہے۔ امریکہ نے دو عشروں تک افغانستان پر قبضہ کرنے کے بعد غربت اور بدامنی کے سوا اس ملک کو کچھ نہیں دیا۔
آیت اللہ رئیسی نے شام، یمن اور عراق کے حوالے سے کہا کہ ایران کا ہمیشہ سے موقف رہا ہے کہ خطے کے تمام ممالک کی جغرافیائی حیثیت اور خودمختاری کو یقینی بنایا جائے۔ شام جیسے ممالک میں کشیدہ حالات اور بحران کی بنیادی وجہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی موجودگی ہے۔
اس سے پہلے ایران کے وزیر خارجہ امیر عبداللہیان نے کہا کہ خطے کے تمام ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات مزید بہتر ہورہے ہیں۔ مستقبل قریب میں مزید اچھی خبروں کی توقع ہے۔ انہوں نے ایران پر عائد پابندیاں ختم کرنے کے لئے ہونے والے مذاکرات کے بارے میں کہا کہ صدر رئیسی نے مذاکرات کے محور کو بخوبی روشن کیا ہے۔ ایران کے مفادات کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے۔