احتجاج میں لگائے جانے والے نعروں، پلے کارڈز سے معلوم ہوتا ہے کہ معاملہ نیتن یاہو کی ذات سے بالاتر ہے اور مقبوضہ علاقوں میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ صہیونی شناخت کے بارے میں مشترکہ نقطہ نظر کے فقدان کی ایک مثال ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی، انٹرنیشنل ڈیسک؛ تقریباً 14 ہفتوں سے مقبوضہ علاقے نیتن یاہو اور ان کے اتحادیوں کی جانب سے اصلاحات کے نام پر عدالتی کودیتا کے خلاف مختلف شہروں میں مظاہرے دیکھے جا رہے ہیں۔ مجوزہ اصلاحات کی بنیاد پر اسرائیل کی سپریم جوڈیشل کورٹ کے اختیارات میں کچھ بنیادی تبدیلیاں کی جائیں گی۔ 

ان تبدیلیوں میں درج ذیل امور شامل ہیں:

عدالتی نظام کی طرف سے پارلمینٹ کی منظوریوں پر نظرثانی کو روکنا تاکہ کنسیٹ (پارلیمنٹ) کسی بھی قانون کو عدالتی نظام کی رائے کی ضرورت کے بغیر منظور کر سکے، جیسے فلسطینیوں کی سزائے موت یا صدارتی اور ریاستی فرمان۔

ججوں کی تقرری میں جوڈیشل کونسل کے کردار کا خاتمہ کرکے حکومت کو سونپنا

ایگزیکٹو آرڈرز میں سپریم کورٹ کی مداخلت کا راستہ بند کرنا۔ 

سپریم کورٹ کو وزارتوں کے قانونی مشیروں اور ملازمین کی قانونی حیثیت تبدیل کرنے کے بارے میں مداخلت سے روکنا.

یہ فیصلے پارلیمنٹ اور کابینہ دونوں کی نگرانی میں عدالتی طاقت اور کردار کو کمزور کر دیں گے۔ اس کے نتیجے اختیارات کا توازن کابینہ اور اس پارلیمنٹ کے حق میں ہوگا ۔جس دائیں بازو کے انتہا پسندوں کا غلبہ ہے۔ 

احتجاج مظاہروں میں کیا ہورہا ہے۔۔؟ 

لیکن وسیع پیمانے پر ہونے والے مظاہروں کچھ دلچسپ چیزیں بھی دیکھنے کو ملی ہیں۔ مظاہرین کے ہاتھوں میں موجود پلے کارڈز پر درج نعرے خصوصی توجہ کا مرکز بن گئے ہیں۔ ان واقعات اور نعروں کا جائزہ لینے سے ان مظاہروں اور صہیونی حکومت کے داخلی شگاف کی سنگینی کا بخوبی اندازہ لگاسکتے ہیں۔

ذیل میں مظاہرین کے نعروں اور پلے کارڈز پر مندرج الفاظ پیش کئے جاتے ہیں۔

بی بی (نیتن یاہو) کے نام کو بائبل کے نام کے ساتھ جوڑنا (بائبلیکل) مقدس کتاب: بائبل کی نابودی ہے!

نیتن یاہو اسرائیل کو نابود کرکے رکھ دیں گے؟ 

کسی قیمت پر تسلیم نہیں ہونا۔

اسرائیل مشکل میں ہے۔

نیتن یاہو، گھر چلے جاؤ۔

جمہوریت، مظاہروں میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والا لفظ

جس چیز نے مقبوضہ علاقوں میں رہنے والے صہیونیوں کو کئی ہفتوں سے سڑکوں پر آنے پر مجبور کیا ہے وہ نتن یاہو کی جانب سے جمہوری عمل کو درپیش خطرے کا احساس ہے۔ 

جہنم

israel  (اسرائیل) کے نام میں حرف h کو اضافہ کر کے لفظ کو ) israhellجہنم( بنا دیا۔ اس بینر میں لکھا ہے: نیتن یاہو اسرائیل کا وزیراعظم جہنمی ہے۔

بی بی (نیتن یاہو) اور رومی سلطنت کے آمر رہنما جولیس سیزر ایک ساتھ نیتن یاہو پیوٹن اور ٹرمپ کے ساتھ: کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔

شرم کرو 

یہودیوں اور الٹرا آرتھوڈوکس یہودیوں میں جدائی 

تمھیں کیس بات کا ڈر ہے 

عدالتی اصلاحات کی حمایت کرنے والے نیتن یاہو کے قریبی رہنماؤں کی تصاویر کے یہ جملہ تحریر کیا گیا ہے "آپ کو کس چیز کا ڈر ہے؟"

نتیجہ؛

احتجاج میں آنے والی شدت اور مظاہرین کے ہاتھوں میں پلے کارڈز پر درج نعرے اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ صہیونی ریاست کو درپیش بحران نتن یاہو کی ذات سے بہت بالاتر ہے۔ مقبوضہ علاقوں میں رونما ہونے والے واقعات کی بنیاد درحقیقت صہیونی شناخت کے بارے میں مشترک نظریے کا فقدان ہے۔ اسرائیلی معاشرے میں موجود سیکولر طبقے اور مذہبی انتہاپسندوں کے درمیان حائل وسیع خلیج کی وجہ سے بھی غاصب ریاست کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔