مہر خبررساں ایجنسی نے فلسطینی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے خبر دی ہے کہ غاصب صہیونی وزیر اعظم نے ملک گیر عوامی احتجاج کے سامنے شکست تسلیم کرلی ہے۔ نتن یاہو نے کہا کہ ملک کو انارکی اور تفرقے سے بچانے کے لئے مجوزہ فیصلے کو ملتوی کیا گیا ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ صہیونی عوام میں اختلافات اور تفرقہ ایجاد کرنا ان کا ہدف نہیں ہے۔ انہوں نے اپنے مخالفین پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ انتہا پسند اقلیت ملک اور قوم کو تقسیم کرنا چاہتی ہے۔
دراین اثناء دائیں بازو کے انتہا پسندوں نے غاصب صہیونی عدالت عالیہ کے سامنے عدالتی اصلاحات کے حق میں مظاہرہ کیا۔ خبررساں ادارے الجزیرہ کے مطابق غاصب صہیونی وزراء اور ارکان پارلیمنٹ نے کنیسٹ کے سامنے عدالتی اصلاحات کی حمایت میں احتجاج ریکارڈ کرایا۔
عبرانی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اصلاحات کے حامی اور مخالفین کے درمیان تل ابیب میں شدید جھڑہیں ہوئی ہیں۔
یاد رہے کہ رواں سال کے اوائل میں شروع ہونے والے بحران کی وجہ سے غاصب صہیونی ریاست شدید سیاسی مشکلات کا شکار ہوگئی ہے۔ لاکھوں افراد عدالتی اصلاحات کے فیصلے کے خلاف سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں۔ مظاہروں کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ بین الاقوامی فوڈ کمپنی میکڈونلڈ نے مقبوضہ علاقوں میں اپنی سرکرمیوں کو معطل کردیا ہے۔
خبررساں ادارے رائٹرز نے صہیونی عہدیدار کے حوالے سے خبر دی ہے کہ حیفا اور اشدود کی بندرگاہیں احتجاج کی وجہ سے بند ہوگئی ہیں۔ تل ابیب شہر اور دیگر علاقوں میں وسیع پیمانے پر ہونے والا احتجاجی سلسلہ بارہویں ہفتے میں داخل ہوگیا ہے اور مظاہرین وزیر اعظم نتن یاہو اور ان کی کابینہ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کررہے ہیں۔