کراچی یونیورسٹی میں کانفرنس خطاب کرتے ہوئے فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے سیکرٹری جنرل نے کہاکہ دنیا میں یہودیوں کی بہت بڑی تعداد ایسی موجودہے جو یہ فلسطین پر غاصب صہیونی ریاست اسرائیل کے قیام کو ناجائز تصور کرتے ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کراچی یونیورسٹی میں فلسطین اور کشمیر کے موضوع پر عظیم الشان سیمینار کے بعد کراچی میں شہید بینظیر بھٹو یونیورسٹی لیاری میں شعبہ بین الاقوامی تعلقات کے زیر اہتمام مسئلہ فلسطین کی اہمیت اور کشمیر کے مستبقل پر سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔

سیمینار سے فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر صابر ابو مریم نے مہمان خصوصی کے طور پر خطاب کیا جبکہ شعبہ بین الاقوامی تعلقات شہید بینظیر بھٹو یونیورسٹی لیاری کے انچارج جناب نثار احمد نے میزبانی کی۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر صابر ابو مریم نے مسئلہ فلسطین کی تاریخ، اہمیت اور سیاسی ومعاشی اہمیت کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی جبکہ سرزمین فلسطین کی مذہبی عقائد کے مطابق بھی اہمیت کو اجاگر کیا۔انہوں نے سرزمین فلسطین پر غاصب صہیونیوں کی ریاست کے قیام کے لئے صہیونزم کی بنیاد اور دنیا میں دو عالمی جنگوں کی وجوہات کو بیان کیا۔ فلسطین پر قبضہ کے لئے سرگرم عمل امریکی، برطانوی اور فرانسیسوی حکومتوں کے منفی کردار کو اجاگر کرتے ہوئے سائیکس پیکو اور بالفور اعلامیہ جیسے سیاہ کارناموں کو بھی بیان کیا۔

ڈاکٹر صابر ابو مریم نے نوجوان طلباء و طالبات کے سامنے مسئلہ فلسطین سے متعلق معاشروں میں صہیونی لابی کی جانب سے پھیلائے گئے جھوٹ اور افسانوں کو بھی آشکار کیا اور بتایا کہ دنیا میں یہودیوں کی بہت بڑی تعداد ایسی موجودہے جو یہ فلسطین پر غاصب صہیونی ریاست اسرائیل کے قیام کو ناجائز تصور کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی ناجائز ریاست اور اس کے ظلم وستم کی مخالفت کا ہرگز مطلب یہودی مذہب کی مخالفت نہیں ہے۔کیونکہ اسرائیل کو یہودی بھی تسلیم نہیں کرتے تو کیا وہ یہود مخالف ہو جائیں گے؟

ڈاکٹر صابر ابو مریم نے پاکستان میں امریکی و برطانوی شہریت رکھنے والے عناصر بشمول نور ڈاہری اور انیلہ علی کی پاکستان میں فلسطین مخالف اور صہیونزم کے لئے سرگرمیوں کے بارے میں بھی طلباء و طالبات کو آگاہی فراہم کی۔حال ہی میں کراچی کے ایک نجی اسکول میں اسرائیلی جھنڈا لہرائے جانے کے معاملہ پر طلباء و طالبات نے اپنے سوالات اور غم و غصہ کو ظاہر کیا جس پر فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے سیکرٹری جنرل نے تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کیخلاف ہونے والی صہیونی سازشوں پر گفتگو کی اور تعلیمی اداروں میں اسرائیلی جھنڈا لہرانے کے اقدامات کو ملک دشمن سرگرمی قرار دیا۔

ڈاکٹر صابر ابو مریم نے پاکستان اور بانیان پاکستان کے مسئلہ فلسطین کے ساتھ ایک مضبوط رشتہ کو تاریخی حقائق اور شواہد کی روشنی میں بیان کرتے ہوئے سنہ 1920سے مستقل حمایت کی تاریخ بیان کی اور طلباء و طالبات کو بتایا کہ قائد اعظم محمد علی جنا ح نے قیام پاکستان کی جد وجہد کے ساتھ ساتھ حمایت فلسطین کی جد وجہد جاری رکھی۔سنہ1940ء میں 23مارچ کو قرار داد پاکستان کے ساتھ ساتھ قرارداد فلسطین پیش ہوئی، پاک فضائیہ کے ہوا بازوں نے سنہ1967ء اور سنہ1973ء میں عرب اسرائیل جنگوں میں اردن اور شام کی طرف سے حصہ لیا اور اسرائیل کے جہاز مار گرائے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل دنیا میں پاکستان کو اپنا سب سے بڑا دشمن سمجھتا ہے۔ان کاکہنا تھا کہ فلسطین کا دفاع حقیقت میں پاکستان کا دفاع ہے۔

فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے سیکرٹری جنرل نے پاکستان میں امریکی سازشوں سے متعلق بھی طلباء و طالبات کو تفصیلی شواہد اور تاریخ سے آگاہ کیا۔

ڈاکٹر صابر ابو مریم نے مسئلہ کشمیر پر حکومتی سرد رویوں کو سوالیہ نشان قرار دیا۔انہوں نے کہا امریکہ نے مسئلہ کشمیر میں ثالث بن کر پاکستان کو پیغام دیا کہ اب کشمیر کو بھول جائیں لیکن پاکستان کے عوام حکومت کے کسی ایسی غلط فیصلہ کی حمایت نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ امریکی دباؤ کے بعد پاکستان میں اسرائیل کے لئے نرم گوشہ پیدا کرنے والے ملک دشمن عناصر کا مقصد پاکستان کو کھوکھلا کرنا اور ساتھ ساتھ مسئلہ کشمیر سے دستبردار کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ نئی نسلوں کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ کشمیر اور فلسطین کے مسائل کو بنیادی ترجیحات میں شامل رکھیں اور دشمن کے عزائم کو خاک میں ملا دیں۔انہوں نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے کشمیری عوام کی رائے اور حق خود ارادیت کی حمایت کی اور کہا کہ کشمیر کے عوام جو فیصلہ کرنے چاہتے ہیں انہیں آزادی سے فیصلہ کرنے دیا جائے اور پاکستان اور ہندوستان سمیت تمام دنیا اس فیصلہ کا احترام کرے۔

انہوں نے مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل کیلئے فلسطینی عوام کے حق واپسی اور فلسطین میں فلسطینی عوام کے ریفرنڈم کی حمایت کی اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ دوہرا معیار ترک کرکے فلسطینی عوام کو اپنے وطن واپس آنے دیا جائے اور ایک ریفرنڈم کے ذریعہ فلسطین کے مستقبل کا فیصلہ ہونا چاہئیے۔

انہوں نے سیمینار میں فلسطینی مزاحمت حماس، جہاد اسلامی سمیت دیگر سیاسی و مذہبی گروہوں کے متعلق بھی طلباء وطالبات کو معلومات فراہم کیں اور اسرائیل کے گریٹر اسرائیل منصوبہ کی ناکامی میں لبنان میں لبنان کی قومی مزاحمت حزب اللہ کے کردار کو بھی بیان کیا اور لبنان میں حزب اللہ جبکہ مقبوضہ فلسطین میں حماس کے مقابلہ میں اسرائیل کی شکست کے واقعات بھی بیان کئے۔

ڈاکٹر صابر ابومریم نے اسرائیل کی کمزور حکومت اور اسرائیل کے زوال کی نشانیوں کو بھی بیان کیا اور بتایا کہ گذشتہ تین برس میں اسرائیل پانچ مرتبہ حکومتوں کو تبدیل کیا گیا ہے جبکہ موجودہ حالات میں صہیونی آباد کار صہیونی حکومت کے مقابلہ میں نکل آئے ہیں اس وقت اسرائیل جل رہا ہے۔ سیکورٹی کے اعتبار سے اسرائیل سکڑ رہا ہے۔اسرائیل اپنی سرحدوں کو پھیلانا چاہتا تھالیکن اس وقت دیواروں کے بعد مزید دیواریں بنا بنا کر اپنی سیکورٹی کو محدود کر رہا ہے جس کے باعث اسرائیل مسلسل سکڑ کر ایک چھوٹے سے علاقہ تک محدود ہو چکا ہے۔