رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایاکہ اگر امریکی پابندیوں کے شکار ممالک ایک دوسرے کی صلاحیتوں سے پوری طرح استفادہ کریں تو تمام فریقوں کے لیے اس کے بے حساب فوائد ہوں گے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے پیر کی شام بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشنکوو اور ان کے ساتھ آئے وفد سے ملاقات کی۔     

اس ملاقات میں انھوں نے دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کی گنجائش کو موجودہ سطح سے کہیں زیادہ بتایا اور زور دے کر کہا کہ فریقین کے درمیان آپسی سمجھوتوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے جو عزم اور جذبہ پایا جاتا ہے، اس سے استفادہ کرتے ہوئے، دوطرفہ تعلقات کو زیادہ فروغ دینا چاہیے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے ایران اور بیلاروس کے درمیان پائے جانے والے بہت سارے اشتراکات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اور بعض یورپی ملکوں کی غنڈہ گردی والی پابندیاں، انھیں اشتراکات میں سے ایک ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جن ملکوں کو امریکی پابندیوں کا نشانہ بنایا گيا ہے، انھیں ایک دوسرے سے تعاون کر کے اور ایک مشترکہ الاینس بنا کر، پابندی کے ہتھکنڈے کو ختم کر دینا چاہیے اور ہمارا ماننا ہے کہ یہ کام ممکن ہے۔

انھوں نے انقلاب کی کامیابی کے فورا بعد سے ہی ایران کے خلاف امریکا کی پابندیوں اور پچھلے بارہ برسوں میں لگائی جانے والی شدید ترین پابندیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ شدید پابندیوں نے ایران کو، اپنی داخلی توانائيوں اور صلاحیتوں کی طرف متوجہ کرایا اور پابندیوں کے اسی عرصے میں ترقی و پیشرفت کے بہت سے اسباب فراہم ہوئے اور ہمارا ملک سائنس اور ٹیکنالوجی، میڈیکل اور بایولوجی، ایرواسپیس، نیوکلیائي اور نینو سمیت مختلف میدانوں میں حیرت انگیز پیشرفت کرنے میں کامیاب رہا۔

آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے زور دے کر کہا کہ اگر امریکی پابندیوں کے شکار ممالک ایک دوسرے کی گنجائشوں سے پوری طرح سے استفادہ کریں تو تمام فریقوں کے لیے اس کے بے حساب فوائد ہوں گے۔

انھوں نے سائنس اور ٹیکنالوجی، تجارت اور عالمی اداروں میں سیاسی سرگرمیوں سمیت ایران اور بیلاروس کے درمیان تعاون کے میدانوں کا ذکر کرتے ہوئے شمال – جنوب کوریڈور کے پروجیکٹ کی طرف بھی اشارہ کیا اور کہا کہ یہ کوریڈور دونوں ملکوں اور اسی طرح روس اور خطے کے مفاد میں ہے اور فریقین کو اسے عملی جامہ پہنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ سمجھوتوں اور باتوں کو صرف نشستوں تک محدود نہیں رہنا چاہیے بلکہ خصوصی کوششوں اور طے شدہ ٹائم ٹیبل کے تحت، انھیں عملی جامہ پہننا چاہیے۔

انھون نے اسی طرح کہا کہ آج کی دنیا کو روحانیت کی ضرورت ہے اور روحانیت، اقوام کو حرکت میں لانے کا عنصر ہو سکتی ہے۔

اس ملاقات میں، جس میں صدر مملکت حجت الاسلام و المسلمین سید ابراہیم رئيسی بھی موجود تھے، بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشنکوو نے رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس لیے ایران آئے ہیں تاکہ یہ اطمینان دلا سکیں کہ وہ دونوں ملکوں کے تعلقات میں ایک نیا باب کھولنے کا پورا عزم رکھتے ہیں اور ایران کے صدر کے تعاون اور عزم سے ہم تمام سمجھوتوں کو خصوصی کوششوں اور طے شدہ ٹائم ٹیبل کے تحت عملی جامہ پہنائيں گے۔

انھوں نے زور دے کر کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے پابندیوں کے دوران حیرت انگيز تجربے اور پیشرفت حاصل کی ہے اور ہمارا ماننا ہے کہ اگر پابندیوں کے حالات سے صحیح فائدہ اٹھایا جائے، تو پابندیاں، پیشرفت کا ایک موقع بن سکتی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ان کے دورۂ ایران کا مقصد، ایران کے کارناموں اور پیشرفت کو قریب سے دیکھنا ہے۔

جناب لوکاشنکوو نے آخر میں یہ بات بھی زور دے کر کہی کہ موجودہ سخت عالمی حالات نے ہمارے لیے سچے دوستوں اور جھوٹے دوستوں کا فرق واضح کر دیا ہے اور ہم اپنے حقیقی ساتھیوں کے ساتھ خصوصی تعاون کا عزم رکھتے ہیں۔