مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ان خیالات کا اظہار سپاہ پاسداران انقلاب کے چیف کمانڈر جنرل حسین سلامی نے آج اپنی ایک تقریر کے دوران کیا۔ انہوں نے یورپی ملکوں کو خبر دار کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی قوم کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے اور ان پر زور دیا کہ تہران کے خلاف اپنی مخاصمانہ پالیسیاں ترک کر دیں۔
خیال رہے کہ ایران میں ہر سال ملک بھر سے اسکولوں اور یونیورسٹیز کے طلبہ قافلوں کی صورت میں دفاع مقدس ﴿آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ﴾ کے محاذ جنگ کے علاقوں کا دورہ کرتے ہیں، جنہیں راہیان نور قافلے کہا جاتا ہے، یہ قافلے خاص طور پر نئے ایرانی سال کے آغاز ﴿21 مارچ نوروز﴾ کے موقع پر کئی ہفتوں تک محاذ جنگ کے مختلف علاقوں میں یکے بعد دیگرے آتے رہتے ہیں۔
در ایں اثنا راہیان نور قافلوں کو منظم کرنے اور متعلقہ امور کی نگرانی کرنے والے سپاہ پاسداران اور بسیج فورس کے مرکزی راہیان نور ہیڈکوارٹر نے خوزستان کے شہر آبادان میں ایک کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں تمام صوبوں کے گورنرز، سپاہ پاسداران اور بسیج فورس کے کمانڈرز نے شرکت کی۔
سپاہ پاسداران کے چیف کمانڈر نے اس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس وقت انتہائی مشکل، خطرناک اور تقدیر ساز صورتحال کا سامنا ہے، دشمن پہلے سے مختلف انداز میں انقلاب اسلامی کے بالمقابل کھڑا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دشمن کا اصلی ہدف یہ ہے کہ نوجوان نسل کو اسلامی انقلاب کی قابل فخر کامیابیوں اور اس کے حقیقی اقدار سے دور کردے اور ایرانی عوام میں مایوسی اور تھکاوٹ کا احساس پیدا کر دے۔
جنرل حسین سلامی نے کہا کہ کسی ملک اور قوم کو اس کی تاریخ سے الگ نہیں کیا جا سکتا اور وقت کے دامن میں تاریخی حقائق رکتے نہیں ہیں، تاریخی واقعات کے اثرات آنے والی نسلوں تک محسوس ہوتے ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ عوام کو یورپ اور امریکہ کے کردار اور رویے کے تاریخی حقائق کی زیادہ سے زیادہ پہچان ہونی چاہیے، یہ یورپی اور مغربی ممالک ہی تھے جنہوں نے صدام حکومت کو جدید فوجی سازوسامان اور کیمیائی ہتھیار فراہم کیے، دفاع مقدس کے مجاہدوں کے جسموں پر کیمیائی حملوں کے اثرات اب بھی دیکھے جاسکتے ہیں۔
انہوں نے اپنی تقریر کے ایک اور حصے میں کہا کہ آج یورپ ایرانی عوام کے خلاف اقتصادی پابندیوں کی قیادت کر رہا ہے، یورپی ملک علیحدگی پسندوں اور ایران مخالف بھگوڑوں کے اجتماع کی جگہ بن چکے ہیں۔ یہ سب ایسے حالات میں ہو رہا ہے کہ جب ہمارے پاس فوجی سازوسامان کی رینج میں اضافہ کرنے اور ان پر کاری ضرب لگانے کی صلاحیت ہے، تاہم ہم نے ابھی تک ایسا نہیں کیا ہے۔
جنرل سلامی نے کہا کہ ہم انہیں خبردار کرتے ہیں، یورپ والوں کی زندگی کا انحصار تیل اور سلامتی پر ہے، لہذا وہ محتاط رہیں اور اپنے آپ کو خطرے میں نہ ڈالیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ یورپ اپنی پوری طاقت کے ساتھ ایران پر ضرب لگانے اور زک پہنچانے میں سب سے آگے ہے۔ مغرب والوں نے ہمارے خلاف ہر وہ کام کیا ہے جسے وہ انجام دے سکتے تھے لیکن وہ جان لیں کہ ہم نے امن و سلامتی قائم کرنے کے لیے اپنا راستہ اور عزم و ارادہ پالیا ہے تاہم یورپی محتاط رہیں اور ہمارے برتاو کا غلط فائدہ نہ اٹھائیں۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر نے راہیان نور قافلوں کی نقل و حرکت کو دستاویزی شکل دینے کا بھی مطالبہ کیا اور کہا کہ میڈیا کو اس طرح سے ڈاکیومنٹری بنانی چاہیے کہ دشمن جان لے کہ نوجوان نسل اور انقلاب کے درمیان فاصلہ پیدا کرنے کی اس کی کوششیں بے سود ہیں۔