مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب کی ایرو اسپیس فورس کے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل امیر علی حاجی زادہ نے جمعرات کو تین شعبان المعظم ﴿یوم ولادت امام حسین علیہ السلام﴾ روز پاسدار کی مناسبت سے ایک ٹیلی ویژن پروگرام میں شرکت کی اور ایران کی ایرو اسپیس شعبے میں کامیابیوں اور صلاحیتوں پر بات کی۔
بریگیڈیئر جنرل حاجی زادہ کہا کہ امریکہ کے مفادات خطے میں اور یہاں تک کہ دنیا بھر میں عدم تحفظ پیدا کرنے میں ہیں۔ انہوں نے امریکہ کو کئی عالمی تنازعات کی جڑ بھی قرار دیا جن میں یوکرین کی جنگ اور چائنیز تائپے پر چین کی خودمختاری کے بارے میں مغرب کی جانب سے پیدا ہونے والا تنازعہ بھی شامل ہیں۔
علاقائی استحکام کے مسئلے کی طرف لوٹتے ہوئے، جنرل حاجی زادہ نے گزشتہ چار دہائیوں کے تنازعات کی تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ خطہ ایک سیکورٹی فالٹ لائن پر بیٹھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کے مفادات مغربی ایشیا اور یہاں تک کہ دنیا کو غیر مستحکم کرنے میں ہیں۔ ایران عراق جنگ، افغانستان پر حملہ، عراق میں دو جنگیں، یمن پر سعودی حملہ، داعش سے جنگ اور صہیونی حکومت کے ساتھ جنگ اس خطے میں جاری تنازعات میں سے ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اگر ہم مضبوط ہونے میں ناکام رہے تو دشمن جنگ کو ایران کے اندر لے آئے گا، مشورہ دیا کہ ہمیں اپنے پیاری قوم اور ملک کی سلامتی کی ضروریات کو پورا کرنے کے قابل ہونے کے لیے بہت محتاط رہنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پہلے کہا جاتا تھا کہ امریکی بحری بیڑا جس کسی ملک کی طرف بڑھتا تھا اس ملک کی حکومت گر جاتی تھی۔ اب ہم خدا کے فضل سے 2,000 کلومیٹر (1242 میل) فاصلے پر امریکی طیارہ بردار جہازوں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور بلاشبہ ہم نے یورپیوں کے احترام میں [اپنے میزائلوں کی رینج کو رضاکارانہ طور پر] 2 ہزار کلومیٹر کے فاصلے تک محدود رکھا ہوا ہے، ہمیں امید ہے کہ یورپی بھی اپنی عزت کو محفوظ رکھیں گے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ یورپی پارلیمنٹ نے ایک قرارداد منظور کی جس میں یورپی یونین اور اس کے رکن ممالک سے سپاہ پاسداران انقلاب کو اپنی "دہشت گردی کی فہرست" میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا جبکہ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل اور جرمنی نے بعد میں اعتراف کیا کہ اس اقدام کی کوئی قانونی بنیاد نہیں تھی۔ سپاہ پاسداران انقلاب کے چیف کمانڈر جنرل حسین سلامی نے یورپی پارلیمنٹ کی قرارداد کی مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ یورپیوں کو ان کے اس اقدام کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔
در ایں اثنا یورپی یونین نے ستمبر میں ایران کے کچھ شہروں میں پھوٹنے والے غیر ملکی حمایت یافتہ فسادات کے متعلق بقول ان کے ایران کے رویے کو بنیاد بناتے ہوئے اس پر مزید پابندیاں لگانے کا اعلان بھی کیا ہے۔
سپاہ پاسداران انقلاب کی ایرو اسپیس فورس کے کمانڈر نے اپنی گفتگو کے دوران مزید کہا کہ ایرو اسپیس فورس میں ہمیشہ سے ہمارا ہدف یہ رہا ہے کہ امریکی جنگی مشین کو مفلوج اور غیر موثر بنایا جائے۔ ان کے بقول ایک زمانہ تھا کہ امریکہ کے خطے میں موجود بیس کپمپس ان کے لیے طاقت شمار ہوتے تھے تاہم ہم امریکہ کے تمام علاقائی اڈوں کو اپنی دفاعی طاقت کے دائرے میں لانے میں کامیاب ہوچکے ہیں اور اس وقت "ہمارے دانتوں تلے ایک لقمہ کی طرح" ہیں۔ اسی لیے یہ اب ان کے لیے کمزوری میں بدل چکے ہیں اور جب بھی ضرورت پڑے ہم ان پر حملہ کرسکتے ہیں۔
بریگیڈیئر جنرل حاجی زادہ نے جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد عین الاسد کے امریکی بیس پر بمباری کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ عین الاسد پر بمباری کرنے کا ہمارا مقصد امریکی فوجیوں کو مارنا نہیں تھا بلکہ ہم امریکیوں کی طاقت کو توڑنا چاہتے تھے۔ انتقام کا اصل ہدف وہ لیڈر ہیں جنہوں نے قتل کا حکم جاری کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم امریکیوں کے جواب کا انتظار کر رہے تھے اور ہم پہلے مرحلے میں 400 میزائل داغنے کے لیے تیار تھے لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔
جنرل حاجی زادہ نے اس دوران ایران کی بڑھتی ہوئی میزائل طاقت کے مسئلے پر بات کی اور گزشتہ سال کے آخر میں تیار کیے گیے ایرانی ہائپرسونک میزائل کی خصوصیات اور سپاہ پاسداران کے فوجی ساز و سامان کی فہرست میں ایک نئے کروز میزائل کی شمولیت کے اعلان کے متعلق بتایا۔
انہوں نے ایرانی ہائپرسونک میزائل کی خصوصیات کے بارے میں کہا کہ یہ ایک ایسا میزائل ہے جو فضا سے باہر اور مختلف سمتوں میں حرکت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس میزائل میں ایسا انجن ہے جو ہدف کے مقام سے 500 کلومیٹر (310 میل) یا اس سے کم فاصلے کے اندر اسٹارٹ ہوتا ہے اور پنی حرکت پذیری شروع کرتا ہے۔ اس میزائل کے سسٹمز اسے اس قابل بناتے ہیں کہ کسی بھی جگہ کو نشانہ بناسکے اور اس کی رفتار Mach 13 (آواز کی رفتار) سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ دفاعی نظام میزائل کے راستے اور اگلے نقطے کی پیشن گوئی کی بنیاد پر کام کرتے ہیں جبکہ اس حوالے سے وہ اس میزائل کے اگلے نقطے کو نہیں ڈھونڈ سکتے۔
انہوں نے کہا کہ دشمن کے کسی بھی میزائل شکن نظام کے ذریعے اس میزائل کو تباہ نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں پورے اعتماد سے کہتا ہوں کہ دشمن آنے والی کئی دہائیوں تک اس جیسا کوئی میزائل تیار کرنے کے قابل نہیں ہوں گے۔
بریگیڈیئر جنرل حاجی زادہ نے یہ بھی انکشاف کیا کہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے ایک نئے کروز میزائل آپریشنل ہوچکے ہیں اور 1,650 کلومیٹر (1,025 میل) تک مار کرنے والے کروز میزائل "پاوہ" اسلامی جمہوریہ ایران کے میزائل ہتھیاروں میں شامل ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس میزائل کو صوبہ کردستان کے شہداء کی یاد میں پاوہ کا نام دیا گیا ہے۔ ایرانی ٹیلی ویژن نے پہلی بار اس میزائل کے پرواز اور اپنے ہدف کو تباہ کرنے کے مناظر بھی نشر کیے۔
سپاہ پاسداران کی ایرو اسپیس فورس کے کمانڈر نے ایرانی بیلسٹک میزائلوں کی صلاحیتوں کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ ہمارے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کا وزن ایک چوتھائی رہ گیا ہے اور ان کی تاثیر میں اضافہ ہوا ہے جبکہ ان کی تیاری کے وقت کو بھی 1/6 تک کم کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے سیٹلائٹ کیریئر میزائلوں کے شعبے میں نئی صلاحیتیں حاصل کی ہیں جنہوں نے ہمارے لیے زیادہ وزن اور طویل مدار میں سیٹلائٹ لانچ کرنے کی راہ ہموار کی ہے۔ پچھلے سالوں کے دوران جو کام ہوا ہے اس کے پیش نظر مستقبل ہم بڑی چھلانگ لگائیں گے اور یہ لہریں جو شروع ہوئی ہیں، سونامی میں تبدیل ہو جائیں گی۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ مستقبل میں آپ کو اس شعبے میں بہت اچھی خبریں سننے کو ملیں گی۔
ڈرونز کے حوالے سے بریگیڈیئر جنرل حاجی زادہ نے ’غزہ‘ کے نام سے جانے والے دیو ہیکل شاہد 149 ڈرون کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ طیارہ طویل عرصے تک پرواز کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور ایک ہی وقت میں 9 بم لے جا سکتا ہے۔
انہوں نے دو ڈرونز شاہد 136 اور شاہد 131 کا بھی حوالہ دیا اور انہیں خودکش ڈرون قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی دنیا میں کوئی برابری نہیں ہے اور ان میں بڑی صلاحیتیں ہیں۔
اس ٹیلی ویژن انٹرویو کے دوران "غزہ" ڈرون کی پرواز کے مناظر بھی دکھائے گئے۔