ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ایرانی صدر کا دورہ چین دونوں ملکوں کے درمیان مناسب سیاسی ماحول کو ظاہر کرتا ہے اور دونوں ملکوں کے رہنماؤں کے مابین اعلیٰ ترین سیاسی عزم کی تصدیق کرتا ہے۔

مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے آج (پیر کے روز) اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ میں انقلاب اسلامی کی 44ویں سالگرہ کی مبارکباد پیش کی اور کہا کہ خوش قسمتی سے ہم نے انقلاب کی فتح کی تقریبات میں ایرانی عوام کی بڑی اور پرجوش شرکت کا مشاہدہ کیا جس نے ایک بار پھر دشمنوں کے پروپیگنڈوں اور مشکلات کے باوجود ملت ایران کے اتحاد اور قومی اتحاد کا ثبوت دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ عوام کی یہ عظیم الشان شرکت حالیہ فسادات کے جواب میں تھی اور ہم امید کرتے ہیں کہ دشمنوں کو قوم کا پیغام مل گیا ہوگا۔

ایرانی صدر کے دورہ چین کے حوالے سے وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ چینی صدر کی دعوت پر سیاسی اور اقتصادی وفد کی سربراہی میں ایرانی صدر کا دورہ چین بہت اہمیت کا حامل ہے اور دورے کے دوران مختلف سیاسی، اقتصادی، سماجی اور دیگر مسائل پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ یہ دورہ دونوں ملکوں کے درمیان مناسب سیاسی ماحول کی نشاندہی کرتا ہے اور دونوں ملکوں کے رہنماؤں کے مابین اعلیٰ ترین سیاسی عزم کی موجودگی کی تصدیق کرتا ہے۔ یہ دورہ سیاسی سمیت مختلف شعبوں سے اہم ہے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کی موجودہ صلاحیتیں خاص طور پر اقتصادی میدان میں بہت اہم ہیں۔ ایرانی صدر کا دورہ چین دونوں ملکوں کے درمیان طویل المدتی منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کی جانب ایک اچھا قدم ہو سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سفر کے دوران اہم دستاویزات پر دستخط کیے جائیں گے اور دونوں ملکوں کے درمیان طویل مدتی مسلسل پروگراموں کے اچھے نتائج برآمد ہوئے ہیں۔

میونخ سیکیورٹی کانفرنس (ایم ایس سی) میں شرکت کے لیے مدعو نہ کیے جانے پر ایران کے ردعمل کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ جان بوجھ کر خلاف ورزی کی گئی ہے۔ اگر میونخ سیکورٹی کانفرنس کے انعقاد کا مقصد علاقائی اور عالمی میدانوں میں سلامتی کو گہرا کرنے میں مدد کرنا ہے تو بعض ممالک کو مدعو نہ کرنا سیاسی مقاصد کے تحت ایک پسند ناپسند پر مبنی عمل ہے اور یہ ایران کی صورتحال کے حوالے سے غلط روش کے جاری رہنے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ یہ طریقہ کار غیر جانبداری کے اصول کے خلاف ہے۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ بالخصوص ایران جیسے ملک کا علاقائی اور بین الاقوامی سلامتی کے میدان میں ایک اہم اور فیصلہ کن کردار ہے جس سے انکار نہیں کیا جا سکتا اور اس اقدام کو ایک غلطی اور غلط رویے کا تسلسل سمجھا جائے گا۔

اس سوال کے جواب میں کہ آیا رہبر معظم انقلاب اسلامی کی معافی میں ایران میں زیر حراست غیر ملکیوں کی صورتحال بھی شامل ہے، وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ایران میں غیر ملکیوں کی گرفتاری کا معاملہ ایرانی قومی قوانین کی خلاف ورزی کی وجہ سے ہے۔ لہذا ہمارے ملک کے قوانین کی خلاف ورزی کی وجہ سے ان لوگوں کو گرفتار کر کے ان کے خلاف سزائیں سنائی گئی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ انہیں اپنے تمام قانونی اور قونصلر حقوق حاصل ہیں اور رہبر معظم انقلاب اسلامی کی طرف سے غیر ملکی شہریوں کو معاف کرنے کے حوالے سے ضروری فیصلہ عدلیہ کرے گی۔

لیبلز