مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آج ہفتہ 11 فروری کو ایران بھر میں اسلامی انقلاب کی عظیم کامیابی کی چوالیسویں سالگرہ کے موقع پر ملک گیر 22 بہمن مارچ کے سلسلے میں 1400 شہروں اور 38 ہزار دیہاتوں میں ریلیاں نکالی جا رہی ہیں۔
ایران کی فضائیں "مرگ بر آمریکہ" اور "مرگ بر اسرائیل" کے فلک شگاف نعروں سے گونج رہیں ہیں۔ عوام کا جم غفیر بانی انقلاب حضرت امام خمینی ﴿رہ﴾، شہدا، انقلاب کے اعلیٰ نظریات اور مقاصد سے تجدید بیعت کرنے کے لیے سڑکوں پر موجود ہے۔
22 بہمن مارچ کی ملگ گیر تقریبات صبح 9 بج کر 30 منٹ پر شروع ہونے والی تھیں تاہم ہمیشہ کی طرح عوام علی الصبح ہی گھروں سے نکلنا شروع ہوگئے اور شہر بھر کی سڑکیں اور گلیاں عوام سے بھر گئیں۔ اس وقت مختلف مقررہ راستوں پر مارچ کی صورت میں یہ تقریبات جاری ہیں۔
دار الحکومت تہران کے آزادی اسکوائر میں ایرانی تیار کردہ عماد بیلسٹک میزائل اور شاہد ١۳٦ ڈرون طیارہ بھی عوامی نمائش کے لئے رکھا گیا ہے ساتھ ہی دیگر عسکری ساز و سامان بھی رکھا گیا تھا۔
سابق صدر حسن روحانی بھی مارچ میں شریک ہوئے۔
اس سال مارچ کی میں حالیہ فسادات کے شہدا کو بھی خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ عوام نے مختلف تصویریں اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن میں شہید جنرل قاسم سلیمانی کی تصویر اور نعرے درج تھے جبکہ حالیہ فسادات کے شہدا کی تصویرں اور ان کو خراج عقیدت پیش کرنے والے بینرز بھی مارچ کے شرکاء کے درمیان نظر آرہے تھے۔
ایرانی عسکری اور حکومتی عہدیداروں کی بڑی تعداد نے مارچ میں شرکت کی اور عوام کے شانہ بشانہ انقلاب کی فتح کا جشن منایا۔
ایران کے نائب صدر اول محمد مخبر، حکومتی ترجمان علی بہادری جہرمی، وزیر تیل جواد اوجی، وزیر صحت بہرام عین اللہی اور ایران کی اٹامک انرجی آرگنائزیشن کے سربراہ محمد اسلامی نے بھی مارچ میں شرکت کی۔
ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے بھی 11 فروری کو دارالحکومت میں ہونے والے مارچ میں شرکت کی۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر انچیف جنرل حسین سلامی، پاسداران انقلاب ایرو اسپیس فورس کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل امیر علی حاجی زادہ، خاتم الانبیاء سینٹرل ہیڈ کوارٹرز کے کمانڈر میجر جنرل غلام علی رشید اور فوج کے کوآرڈینیٹنگ ڈپٹی ریئر ایڈمرل حبیب اللہ بھی ان اعلی عہدیداروں میں شامل تھے جو انقلاب مارچ موجود تھے۔
مارچ میں ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ موجود تھے۔ چھوٹے بڑے، مرد و خواتین، عام شہری، سرکاری عہدیدار، عسکری قیادت، سماجی کارکن اور دیگر تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ، خاص طور پر بچوں، نوجوانوں اور جوانوں کی شرکت قابل دید تھی۔ ایرانی پرچم، مختلف بینر، پلے کارڈز اور سب سے بڑھ کر ان کے نعرے اور انقلاب سے وابستگی دیدنی اور قابل تعریف تھی۔
دار الحکومت تہران میں صدر آیت اللہ ابراہیم رئیسی نے مرکزی اجتماع سے خطاب کیا۔