رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایران کی مسلح افواج کو پہلے سے زیاده مومن، انقلابی اور تیار قرار دیا اور فرمایا کہ اس سال اسلامی انقلاب کی سالگرہ کی مناسبت سے نکالی جانے والی ریلیاں عوام کی سربلندی اور قومی اتحاد کا مظہر ہوں گی۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،8 فروری 1979 کے واقعے اور سابق شاہی فضائيہ کے ایک خصوصی دستے 'ہمافران' کی جانب سے امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ سے تاریخی بیعت کی سالگرہ کے موقع پر بدھ کی صبح فضائيہ اور ایئر ڈیفنس کے سیکڑوں کمانڈروں اور جوانوں نے رہبر انقلاب اسلامی اور مسلح افواج کے سپریم کمانڈر آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔

اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے مومن، انقلابی، عزیز، عوامی اور بہت بڑے اور حیرت انگیز کارنامے کرنے والی فوج کو سراہتے ہوئے 8 فروری 1979 کے واقعے کو اسی سال 11  فروری کے دن اسلامی انقلاب کی کامیابی کا اہم عنصر قرار دیا۔

آيت اللہ العظمی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ دشمن اس کوشش میں ہے کہ اسلامی جمہوریہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دے اور اختلاف و عدم اعتماد پیدا کرکے اسے ختم کر دے۔ انہوں نے کہا کہ اس مذموم سازش کے مقابلے میں سب سے اہم ذمہ داری، اتحاد کی اسٹریٹیجی کی حفاظت ہے اور خداوند عالم کی توفیق سے اس سال کی 11 فروری، قومی اتحاد و اعتماد کا مظہر بنے گی اور عوام تمام بدخواہوں کو یہ واضح پیغام دیں گے کہ بے اعتمادی پیدا کرنے اور قومی اتحاد کو ختم کرنے کی ان کی کوشش ناکام ہو چکی ہے۔

انھوں نے 8 فروری 1979 کے واقعے کو 11 فروری کے دن اور ایرانی قوم کی عظمت و عزت کے اظہار کے لیے ایک مؤثر اور حوصلہ افزا واقعہ قرار دیا اور کہا: 11 فروری، ایرانی قوم کی پرافتخار تحریک کا نقطۂ عروج ہے اور اس کی تاریخ کے سب سے پرشکوہ دن کی یاد دلاتی ہے کیونکہ اس دن عوام نے، اپنی عزت، عظمت اور طاقت کو حاصل کیا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے مختلف میدانوں میں ایرانی قوم کی جدت عمل، پیشرفت، بھرپور صلاحیت اور مضبوط بیانیے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس سال کے اعتکاف کے پروگرام میں سنہ دو ہزار کے عشرے کے نوجوانوں کی بھرپور شرکت کو، قومی پیشرفت کا ایک نمونہ بتایا۔ انھوں نے کہا کہ آپ نے دیکھا کہ سنہ دو ہزار کے عشرے میں پیدا ہونے والے نوجوانوں کے بارے میں کس قدر استہزائيہ لطیفے بنائے گئے لیکن اس سال کے اعتکاف کے اعداد و شمار اور رپورٹوں میں بتایا گيا کہ اعتکاف کرنے والوں کی بڑی تعداد اسی عشرے میں پیدا ہونے والے نوجوانوں کی تھی۔

انھوں نے کہا کہ انقلاب کو شکست دینا اسلامی نظام کے خلاف دشمن کی واضح چال اور ہدف ہے، آپ کا مزید کہنا تھا کہ وہ اس سلسلے میں جھوٹ بولتے ہیں جیسا کہ تقریبا پندرہ سال پہلے امریکا کے اس وقت کے صدر نے مجھے ایک خط میں صاف طور پر لکھا تھا کہ ہم آپ کے نظام کو بدلنے کا ارادہ نہیں رکھتے لیکن اسی وقت ہمارے پاس ایسی رپورٹیں تھی کہ وہ لوگ اپنے یہاں اسلامی جمہوریہ کو ختم کرنے کی سازشیں تیار کر رہے تھے۔

آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا کہ ان کی اسٹریٹیجی اختلاف پیدا کرنا ہے کیونکہ اگر ایسا ہوا تو مستقبل کے سلسلے میں امید ختم ہو جائے گي۔

انھوں نے کہا کہ سیاسی حلقوں کے درمیان بدگمانی پیدا کرنا، لوگوں کے آپسی اور حکومت پر پائے جانے والے اعتماد کو ختم کرنا اور اداروں کے درمیان بدگمانی پیدا کرنا، ایران کا برا چاہنے والوں کے اہداف کو عملی جامہ پہنانے کی چالوں میں شامل ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ فطری طور پر پائے جانے والے آراء میں اختلاف اور سیاسی اختلاف میں کوئي برائي نہیں ہے لیکن یہ اختلاف آپسی ٹکراؤ اور ایک دوسرے پر الزام تراشی پر منتج نہیں ہونے چاہیے اور دشمن کی چال کے سامنے سب کو اتحاد کی حکمت عملی اختیار کرنی چاہیے۔

انھوں نے 8 فروری کی امام خمینی کی تصویر کو، کوہ دماوند کی چوٹی کی طرح طاقت، عزت اور پختہ ایمان کا مظہر اور اسی کے ساتھ شاہی حکومت کی فوج کے جوانوں کے سلسلے میں پیار بھری اور پدرانہ شفقت کی تصویر بتایا۔

انھوں نے کہا کہ فوج، امام خمینیؒ کے ساتھ کھڑی ہو گئي اور انقلابی بنی رہی اور یہ انقلابی باقی رہنا اہم مسئلہ ہے کیونکہ کچھ لوگ انقلابی تو بن جاتے ہیں لیکن انقلابی باقی نہیں رہ پاتے لیکن اسلامی جمہوریہ کی فوج آج پہلے دن سے کہیں زیادہ انقلابی، مومن اور مخلص ہے اور جہاں بھی ضرورت پڑی اس نے جوانمردی اور ایثار کے ساتھ عوام کے کندھے سے کندھا ملا کر کردار ادا کیا اور ملک کے دفاع کے لیے بھرپور استقامت دکھائي ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے آج کی فوج کو خودمختاری و ثبات کا مظہر اور عوام و حکام کے درمیان ہر دلعزیز اور قابل اعتماد قرار دیا اور کہا: آج فوج، عوام کے ساتھ، عوام کے شانہ بہ شانہ اور عوام کا حصہ ہے اور اگر ماضی میں اسے امریکیوں سے خریدے گئے طیارے کے پرزوں کو ہاتھ تک لگانے کا حق نہیں تھا تو آج وہ پابندیوں کے باوجود طیارے بنا رہی ہے اور عوام کے لیے بڑے بڑے، حیرت انگيز اور پرافتخار کام انجام دے رہی ہے جس کے کچھ نمونوں کا کل مظاہرہ کیا گيا۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا کہ ان کوششوں کا معنوی نتیجہ، سب سے بڑے افتخار یعنی پروردگار عالم کے قرب کا حصول ہے۔ انھوں نے فوجیوں کو مخاطب قرار دیتے ہوئے کہا کہ عزیزو! آپ کو فخر ہونا چاہیے کہ آپ اسلامی جمہوریہ کی فوج کا حصہ ہیں۔ قوم بھی اور عہدیداران بھی فوج کی قدروقیمت سمجھتے ہیں اور آپ بھی اپنے کمزور پہلوؤں کی تقویت کرکے اور اپنے ادارے کی کمزوریوں کو دور کر کے، اپنی قدر کیجیے۔

انھوں نے اپنے خطاب کے آخر میں شام اور ترکیہ میں آنے والے حالیہ زلزلے کے متاثرین سے ہمدردی کا اظہار اور جاں بحق ہونے والوں کے لیے رحمت و مغفرت طلب کرتے ہوئے کہا: بحمد اللہ ہمارے ملک کے عہدیداران نے بھی کچھ مدد کی ہے اور مزید مدد کریں گے۔

اس ملاقات کے آغاز میں فضائيہ کے کمانڈر جنرل واحدی نے، مختلف سائنسی میدانوں، نالج بیسڈ شعبوں، پرزوں اور آلات کی تیاری، دفاعی آمادگی، ٹریننگ، تعمیرات اور امدادی کارروائيوں کے میدان میں فضائیہ کے امید بخش پروڈکٹس اور مؤثر اقدامات کے بار ے میں ایک رپورٹ پیش کی۔

لیبلز