سڈنی کے ایک حراستی مرکز میں ایک عراقی پناہ گزین کی ہلاکت کے ردعمل میں ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے آسٹریلیا میں انسانی حقوق کے مسائل پر سوال اٹھایا۔

مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے آسٹریلیا کے شہر سڈنی کے ایک حراستی مرکز میں ایک عراقی پناہ گزین کی ہلاکت کے ردعمل میں اپنے ٹویٹر اکاونٹ سے آسٹریلیا میں انسانی حقوق کے مسائل پر سوال اٹھایا۔

ناصر کنعانی نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ پناہ گزینوں کی سلسلہ وار ہلاکتوں کا تسلسل اور آسٹریلوی جیلوں میں 500 مقامی قبائلیوں کی موت ممکن ہے کہ وہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے برفانی تودے کا صرف سرہ ہو۔

انہوں نے دوہرے معیار کا ہیش ٹیک استعمال کرتے لکھا کہ کیا عالمی برادری کینبرا کو جوابدہ ٹھہرائے گی؟

خیال رہے کہ ناصر کنعانی کا یہ ٹویٹ ایسے وقت میں سامنے آیا کہ جب ایک 28 سالہ عراقی پناہ گزین سڈنی کے جنوب میں ولا ووڈ حراستی مرکز میں گزشتہ پانچ سالوں سے زیر حراست تھا اور اتوار کی صبح ایک مشتبہ خودکشی میں اس حراستی مرکز میں مردہ پایا گیا۔ محکمہ داخلہ اور آسٹریلوی بارڈر فورس نے مذکورہ پناہ گزین کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔

پناہ گزینوں کی تنظمیم ریفیوجی ایکشن کولیشن (آر اے سی) نے کہا ہے کہ زیر حراست شخص نے "دوسرے قیدیوں کے ساتھ تناؤ" کی وجہ سے متعدد بار حراستی مرکز کے کمپاؤنڈ سے کسی دوسری جگہ منتقل ہونے کی درخواست کی تھی۔