مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رہبر انقلاب اسلامی نے پیر کی صبح سیکڑوں صنعتکاروں، انٹرپرینیورز اور نالج بیسڈ کمپنیوں کے مالکان سے ملاقات میں، ملک کے روشن مستقبل کے لیے تیز رفتار اور مسلسل معاشی ترقی کو ضروری بتایا ہے۔
آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اپنے خطاب میں ساتویں ترقیاتی منصوبے میں عدل و انصاف کے ساتھ معاشی پیشرفت کی ترجیح کی یاددہانی کرتے ہوئے معاشی ترقی کے اسباب اور ضروری کاموں کی طرف اشارہ کیا اور زور دے کر کہا کہ واضح معاشی مسائل اور گھرانوں کی زندگي کی دشواریوں نے معاشی ترقی کو پوری طرح سے ضروری بنا دیا ہے۔
انھوں نے صنعت اور پیداوار کے میدان میں سرگرم لوگوں کے جذبے، پرامید نظریوں اور بھرپور سرگرمیوں پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ بارہا کہا گیا ہے کہ ملک کے خداداد ذخائر و وسائل، جغرافیائي، عالمی اور سیاسی پوزیشن اور خاص طور پر افرادی قوت کے پیش نظر، ملک کی ترقی و پیشرفت کی صلاحیت اور گنجائش بہت زیادہ اور بعض میدانوں میں غیر معمولی ہے اور اسی وجہ سے ایرانی قوم کا مستقبل اور ایران کی پیشرفت کا امکان موجود اندازوں سے کہیں زیادہ روشن ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں موجود حکومتی عہدیداروں خاص طور پر نائب صدر سے کہا کہ اس ملاقات میں معاشی شعبے میں سرگرم افراد کے بجا شکووں اور توقعات کے سلسلے میں معاشی شعبے میں سرگرم افراد کی شرکت سے ورکنگ گروپس بنائيے اور لگاتار کام کر کے، مشکلات دور کیجیے اور اگر ایسا کیا گيا تو ملک کی معاشی پیشرفت عملی جامہ پہن لے گی۔
انھوں نے مینیجمینٹ کی کمزوریوں اور پابندیوں نیز ایٹمی مسئلے پر ملک کی پوری توجہ مبذول ہونے اور اس کے نتیجے میں معیشت کے مشروط ہو جانے کو گزشتہ عشرے میں ملک کے معاشی پچھڑے پن کے کچھ اسباب قرار دیا۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا کہ اس پچھڑے پن کی تلافی کے لیے کم از کم دس سال تک لگاتار کوشش اور مسلسل معاشی پیشرفت ضروری ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسی لیے ہم نے ساتویں ترقیاتی منصوبے میں مساوات و انصاف کے ساتھ معاشی پیشرفت کو اولیت دی ہے کیونکہ عدل و انصاف اہم ہے اور اگر یہ نہ ہو تو حقیقی پیشرفت نہیں ہوئي ہے، اسی کے ساتھ پیشرفت کی اوسط شرح بھی آٹھ فیصدی رکھی گئي ہے اور اس نے عملی جامہ پہن لیا تو اگلے پانچ برس میں اچھی پیشرفت ہوگي۔
انھوں نے تیز رفتار اور مسلسل معاشی پیشرفت کی ضرورت کی وجہ بیان کرتے ہوئے تمام حکومتی عہدیداروں، صنعتکاروں اور معاشی میدان میں سرگرم افراد کو چار اہم وجوہات پر توجہ دینے کی سفارش کی۔
پہلی وجہ، لوگوں کے واضح معاشی مسائل اور گھرانوں کی آسائش میں پائي جانے والی دشواریاں ہیں۔
انھوں نے ان مسائل کو، تیز رفتار معاشی ترقی کی ضرورت کو سمجھنے کے لیے بہت اہم وجہ قرار دیا اور کہا: غربت اور لوگوں کے معاشی مسائل کا خاتمہ اور ان کی آسائش کو یقینی بنانا، معاشی ترقی و پیشرفت کے بغیر ممکن نہیں ہے اور تمام عہدیداروں، انتظامی، فکری اور مالی صلاحیت رکھنے والے افراد کے کندھوں پر اس سلسلے میں سنگین ذمہ داری ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے خطے اور دنیا کی معیشت میں ایران کی پوزیشن کو اوپر لانے اور تعلیم حاصل کر چکے دسیوں لاکھ لوگوں کے لیے روزگار پیدا کرنے کو اس سلسلے میں دوسری اور تیسری وجہ قرار دیا۔
انھوں نے کہا کہ تعلیم یافتہ ماہر جوان کا ہونا افتخار ہے لیکن اس کی بےروزگاری باعث شرمندگی ہے، پڑھا لکھا اور مفید نوجوان ملک سے روزگار اور علمی ترقی کا امکان چاہتا ہے اور جوانوں کے لیے روزگار پیدا کیے بغیر ہمیں ان سے نہیں کہنا چاہیے کہ آپ کیوں دوسرے ملک جا رہے ہیں، یقینی طور پر اتنی کثیر تعداد میں ماہر اور توانا نوجوانوں کے لیے روزگار کی فراہمی، تیز رفتار اور مسلسل معاشی ترقی کی متقاضی ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے معاشی ترقی کی ضرورت کی چوتھی وجہ، مستقبل قریب میں نوجوانوں کے لحاظ سے ملک کی آبادی کی غیر واضح صورتحال کو قرار دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے ایک حصے میں معاشی ترقی کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ضروری امور کی طرف اشارہ کیا جن میں سے بعض کا تعلق عہدیداروں اور معاشی شعبے میں سرگرم لوگوں سے ہے اور بعض کا تعلق عوام سے ہے۔
انھوں نے اس سلسلے میں، پیداوار کے لیے سرمایہ کاری میں اضافے اور کارکردگي کی سطح میں بہتری کو معاشی ترقی و پیشرفت کے دو اہم اور بنیادی ستون بتایا۔ انھوں نے کہا کہ بعض میدانوں میں، جیسے قدرتی ذخائر سے استفادے کے سلسلے میں کارکردگي واقعی بہت کم ہے۔
انھوں نے علم و ٹیکنالوجی کی سطح بہتر بنانے کو معاشی ترقی کے لیے ایک اور ضروری کام بتایا اور یونیورسٹیوں اور علمی، سائنسی اور تحقیقاتی مراکز سے اس پر توجہ دینے کی سفارش کی۔
آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج بہت سے شعبوں میں حاصل ہونے والی کامیابیوں کو، تقریبا پندرہ سال پہلے شروع ہونے والی علمی و سائنسی تحریک کا نتیجہ قرار دیا اور کہا: نوجوان سائنسدانوں کو، بین الاقوامی سائنسی فرنٹ لائنز کو بھی عبور کر جانا چاہیے اور اس آرزو کو عملی جامہ پہنانا چاہیے کہ پچاس سال بعد اگر کوئي نئي سائنسی کاوشوں سے مطلع ہونا چاہے تو وہ فارسی زبان سیکھنے پر مجبور ہو۔
انہوں نے کہا کہ آپ کو اس مقام پر پہنچنا ہے کہ آپ کو ایرانی مصنوعات پر کسی اور ملک کی ساخت نہ لکھنا پڑے بلکہ آپ ان پر لکھیں: ساخت ایران۔
انھوں نے معاشی ترقی کے لیے ضروری امور میں فورسز اور حکومتی اداروں کے ملازمین سمیت تمام شعبوں میں کارکردگي کی بہتری اور پانی سمیت قدرتی وسائل کے استعمال کی کیفیت پر بھی روشنی ڈالی۔
اس ملاقات میں میڈیکل، ڈینٹسٹری اور ادویہ سازی کے شعبے کے پیشرفتہ وسائل، ٹیکنکل اور انجینیرنگ سروسز، ووڈ اینڈ سیلولوز انڈسٹری، اسٹیشنری، زراعت، فشریز کی صنعتوں، کھارے پانی کو میٹھا بنانے کے آلات، ری نیوایبل اینرجی کے شعبے کے آلات کی تیاری، تیل اور گيس کی صنعت، پیٹروکیمیکل مصنوعات، ڈیٹا پروسیسنگ اور آرٹیفشیل انٹیلی جنس، ڈیجیٹل ٹریڈ، قالین بافی اور بنائي کے شعبوں سے تعلق رکھنے والے 14 صنعتکاروں، انٹرپرینیورز اور پرائيویٹ سیکٹر کی نالج بیسڈ کمپنیوں کے مالکان نے اپنی کامیابیوں، کارناموں اور پروڈکشن کے بارے میں رپورٹیں پیش کیں اور اسی طرح اپنے شعبوں سے متعلق کچھ شکووں اور مسائل کا بھی ذکر کیا اور ساتھ ہی کچھ تجاویز بھی پیش کیں۔