ایرانی وزیر خارجہ نے یورپی یونین کی پابندیوں کی زد میں آنے والے 4 ارکان پارلیمنٹ سے ملاقات کی اور کہا کہ یورپیوں نے اس اقدام سے ثابت کیا کہ وہ ایران کے اندرونی حالات کا صحیح ادراک نہیں رکھتے۔

مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اتوار کے روز ان چار ایرانی ارکان پارلیمنٹ سے ملاقات کی جنہیں یورپی یونین کی حالیہ پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ 

امیر عبداللہیان نے اس ملاقات میں کہا کہ ایرانی ارکان پارلیمنٹ پر پابندیاں لگا کر یورپی پارلیمنٹ نے یہ ظاہر کیا کہ اسے ایران کے اندرونی ماحول اور یہاں تک کہ بیرون ملک موجود ایرانیوں کا بھی صحیح ادراک نہیں۔ انہوں نے ارکان پارلیمنٹ سے کہا کہ یہ بھی ثابت ہوا کہ آپ کے اعمال، الفاظ اور آپ کے اقدامات ملکی مفادات اور قومی سلامتی کے دفاع میں موثر اور کارآمد رہے ہیں اور انہوں نے آپ کے اس اہم کردار اور عمل کے رد عمل میں ایسا فیصلہ کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس حقیقت کے پیش نظر کہ آپ (ارکان پارلیمنٹ) کے یورپی ممالک میں کوئی بینکنگ اکاؤنٹس نہیں ہیں، اس طرح کی پابندیاں زیادہ تر پروپیگنڈہ ہیں۔ 

امیر عبداللہیان نے ارکان پارلیمنٹ کو بتایا کہ ہم یورپی حکام کو واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ اگر یورپی حکام سپاہ پاسداران انقلاب کے خلاف کوئی کارروائی کرتے ہیں اور ایران کے فوجی شعبے یا حکومتی اداروں پر اثر انداز ہوتے ہیں تو انہیں ایران کے سخت ردعمل اور جوابی اقدام کا سامنا کرنا پڑے گا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ پابندیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ارکان پارلیمنٹ ایرانی عوام، خطے میں اور مقاومت کے محور میں بااثر رہے ہیں۔

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ ملک کے سفارتی مشن، صدر مملکت اور حکومت کی طرف سے قومی مفادات اور قومی سلامتی کے دفاع میں ملاقات میں موجود ارکارن پارلیمنٹ کی تمام گراں قدر کوششوں کو سراہتے ہیں۔