ایران کے وزیر خارجہ نے جمہوریہ آذربائیجان کے سفارت خانے کے حادثے میں زخمیوں کی عیادت کرتے ہوئے کہا کہ یہ منظم دہشت گردی کا واقعہ نہیں تھا۔

مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نےگزشتہ رات تہران کے مقامی اسپتال کا دورہ کیا اور آذربائیجان کے سفارتخانے کے حادثے میں زخمیوں کی عیادت کرتے ہوئے ان کے معالجے کی تازہ ترین صورتحال کا جائزہ لیا۔

آذری سفارتی عملے کے دو زخمی ارکان کی عیادت کے دوران انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کے آغاز سے اور حالات کا علم ہوتے ہی صدر مملکت آیت اللہ رئیسی نے متاثرین کو طبی امداد فراہم کرنے اور واقعے کی فوری کاروائی سمیت غفلت برتنے والوں کے ساتھ سنجیدگی سے نمٹنے کے احکامات جاری کئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مجھے امید ہے کہ فریقین کی کوششوں اور تعاون سے دونوں ملکوں کے اچھے تعلقات سے دشمنوں کو کوئی بھانہ فراہم کئے بغیر اس مسئلے کو بخوبی عبور کر لیں گے۔

امیر عبداللہیان نے کہا کہ ہماری سیکورٹی ایجنسیز نے  باکو حکام کو حملہ آور کی تازہ ترین صورت حال، تحقیقات سے حاصل کردہ نتائج اور اس کے محرکات سے آگاہ کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے سیکورٹی اداروں کے حاصل کردہ معلومات اور نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ اس لمحے تک حملہ آور کا صرف ذاتی مقصد تھا اور اس کے ذاتی مقصد کا تعلق اسی صورتحال سے ہے جو اس کی بیوی کے ساتھ ہوا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس شخص کی بیوی آذربائیجان میں ہے اور یہ شخص اپنی اہلیہ سے بات کرنے میں کامیاب نہیں رہا، ہمارے متعلقہ حکام اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ لیکن ہمارے سیکورٹی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے نقطہ نظر سے کارروائی کا انداز اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ یہ کوئی منظم اور دہشت گردی کی کارروائی نہیں تھی اور ذاتی محرکات کے تحت کی گئی کارروائی تھی۔

امیر عبداللہیان نے کہا کہ گزشتہ برسوں میں لندن، عراق اور بیجنگ میں ہمارے سفارت کاروں کے ساتھ بھی ایسی ہی صورتحال پیش آئی ہے اور ہمارے ایک پڑوسی ملک میں ایک اعلیٰ عہدے پر فائز روسی سفارت کار کے ساتھ پیش آنے والی ایسی ہی صورت حال زیادہ دور نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ صدر مملکت کے حکم پر اور اسلامی جمہوریہ ایران کی ذمہ داری کی بنیاد پر جو ملک میں سفارتی عملے اور مقامات کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے اس پر عائد ہوتی ہے، متعلقہ سیکورٹی اداروں اور عدالتی نظام کے ذریعے ضروری اقدامات اور لازمی تدابیر اٹھائی جاچکی ہیں۔

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ میں نے اپنے برادر جناب بایراموف ﴿آذری وزیر خارجہ﴾ کے ساتھ ایک فون کال میں اس بات پر زور دیا کہ ہمیں جمہوریہ آذربائیجان کے سفارت کاروں کے بارے میں اس تلخ اور چونکا دینے والے اقدام کو دونوں ملکوں کے تعلقات پر منفی اثر ڈالنے سے روکنا چاہیے۔

امیر عبداللہیان نے کہا کہ آذربائیجان کی حکومت اور عوام مشکل اور تکلیف دہ گھڑیوں سے گزرے ہیں اور میں جمہوریہ آذربائیجان کے اعلیٰ حکام، آذربائیجان کے عوام اور خاص طور پر اس سفارت کار کے معزز خاندان کے ساتھ جو تہران میں سفارتخانے کا فرسٹ سکریٹری تھا، تعزیت کا اظہار کرتا ہوں اور اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہوں کہ وہ پسماندگان کے دلوں اور روحوں کو سکون عطا فرمائے۔

آخر میں ایرانی وزیر خارجہ نے تاکید کی کہ ہم اپنے ساتھیوں کے ذریعے محترم سفیر اور آذربائیجان کے وزیر خارجہ کے ساتھ میرے ذریعے رابطے میں ہیں اور ہم امید کرتے ہیں کہ بہترین اور موزوں ترین فیصلے کیے جائیں گے۔