مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران اور فرانس کے وزرائے خارجہ نے گزشتہ رات فون پر بات چیت کی۔ اس گفتگو میں حسین امیر عبداللہ اور ان کی فرانسیسی ہم منصب کیتھرین کولونا نے دو طرفہ تعلقات کے تازہ ترین امور اور باہمی دلچسپی کے بعض دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔
امیر عبداللہیان نے اردن میں اپنی فرانسیسی ہم منصب کے ساتھ اپنی حالیہ ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے دونوں ملکوں کے درمیان تاریخی تعلقات کو بہت زیادہ اہم قرار دیا اور ایران میں حالیہ فسادات کو ہوا دینے میں فرانس کے موقف کو غیر دوستانہ قرار دیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے بعض فرانسیسی حکام کے مداخلت پسندانہ بیانات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تہران ہمیشہ مذاکرات اور سفارت کاری کے راستے کو ترجیح دیتا ہے لیکن جیسا کہ آپ نے دیکھا ہے کہ مقابلہ آرائی کے انداز میں ہمارا عمل بھی فوری، موثر اور متقابل ہوتا ہے۔
سپاہ پاسداران انقلاب کے بارے میں یورپی پارلیمنٹ کے غیر تعمیری حالیہ مؤقف اور اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سپاہ پاسداران انقلاب ایک باضابطہ سرکاری ادارہ اور ایران کی قومی سلامتی کا محافظ ہے اور خطے کی سلامتی کو برقرار رکھنے اور دہشت گردی کے خلاف حقیقی جنگ میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران یورپی یونین کے رویے کی احتیاط سے نگرانی کرے گا اور اس کے مطابق اپنے اگلے اقدامات کو ترتیب دے گا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ان بیانات اور اقدامات کے علاوہ ہم نے فرانسیسی میگزین [چارلی ہیبڈو] کی مذہبی مقدسات پر حملے کے غیر متناسب اور توہین آمیز اقدام کا مشاہدہ کیا جسے بدقسمتی سے دو دیگر یورپی ممالک میں مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن پاک کی توہین کی صورت میں دہرایا گیا۔
ایران فرانس دوطرفہ تعاون کے حوالے سے انہوں نے بات چیت اور مذکرات پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ کی پابندیوں کی ناکام پالیسی کو نہ دہرائیں۔ آج سے ہم یورپی یونین اور برطانیہ کے خلاف پابندیوں کی ایک نئی فہرست پر بھی عمل کر رہے ہیں جس میں 33 یورپی حکام اور ادارے شامل ہیں۔
فرانس کی وزیر خارجہ کیتھرین کولونا نے اپنی گفتگو کے دوران ایران کے اندرونی معاملات میں اپنے ملک کی مداخلت کی تردید کی اور تہران اور پیرس کے درمیان تعلقات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ فرانس نے ایران کے معاملات میں مداخلت نہیں کی ہے۔
کولونا نے دوطرفہ تعلقات کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے بات چیت کے ذریعے انہیں مضبوط بنانے پر زور دیا۔ فرانسیسی وزیر خارجہ نے ایران میں جاسوسی اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کے الزام میں قید فرانسیسی شہریوں کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔
دونوں رہنماوں نے فون کال میں قونصلر تعاون کے تازہ ترین امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔