اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر اور مستقل نمائندے نے صہیونی حکومت کے جرائم پر اقوام متحدہ کی خاموشی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی ادارے کو فلسطینی عوام کی حمایت کے لیے فوری طور پر اقدام کرنا چاہیے۔

مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بدھ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں فلسطین کے سوال سمیت مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر کھلی بحث سے خطاب کرتے ہوئے ایران کے سفیر اور مستقل مندوب امیر سعید ایروانی نے کہا کہ صرف ہمدردی ہی کافی نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینیوں کے خلاف صہیونی حکومت کی جابرانہ، توسیع پسندانہ اور نسل پرستانہ کارروائیاں 2022 میں بھی جاری رہیں اور فلسطینی عوام بالخصوص خواتین اور بچوں کو شدید غربت اور ان کے بنیادی حقوق کی پامالی کا سامنا ہے۔

انہوں نے فلسطینی قوم کے حق خود ارادیت کو مکمل طور پر تسلیم کرنے، اسے برقرار رکھنے اور اس کے تحفظ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حکومت نے 70 سال سے زائد عرصے سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں بلا روک ٹوک مظالم کا ارتکاب کیا ہے۔

ایروانی نے مزید کہا کہ تاہم جب تک سلامتی کونسل خاموش رہے گی، ایسا ہونا ناممکن ہے۔ سلامتی کونسل کا فرض ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے پابند رہے اور بین الاقوامی امن و سلامتی کو برقرار رکھے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سلامتی کونسل کو  صہیونی حکومت کو ان تمام جرائم کے لیے جوابدہ ٹھہرانے کے لیے تمام قانونی ذرائع استعمال کرنے چاہییں۔

ایرانی مندوب نے کہا کہ اس ماہ کے شروع میں مسجد اقصیٰ کے احاطے میں صہیونی حکومت کی دراندازی مسجد کے تقدس اور عبادات کی پامالی تھی اور مسلمانوں کے جذبات کو اشتعال دلانے کے مترادف تھی۔ اس غیر قانونی اور لاپرواہی کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے جن کو کم نہیں سمجھا جانا چاہئے۔ 

انہوں نے کہا کہ اگر مناسب طریقے سے توجہ نہ دی گئی تو یہ پہلے سے نازک صورتحال کو مزید غیر مستحکم کر سکتی ہے اور علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔ایروانی نے مزید اس بات پر زور دیا کہ تل ابیب کے جرائم پر اقوام متحدہ کی خاموشی صرف اس غاصب حکومت کو فلسطینی علاقوں پر اپنا قبضہ جاری رکھنے اور فلسطینیوں کے خلاف اپنی وحشیانہ جارحیت کو تیز کرنے کی ترغیب دے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایران فلسطینیوں کے حق خودارادیت کے مطابق نسل پرست صہیونی حکومت کے جبر اور تشدد کے خلاف مزاحمت کرنے کے فلسطینی عوام کے جائز حق کی حمایت پر قائم ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ناجائز قبضے اور تسلط کے خاتمے تک یہ تہران کا مستقل موقف رہے گا۔