مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی آیة اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج تبلیغاتِ اسلامی تنظیم کے سربراہ، منتظمین اور آرٹ کے شعبے سے تعلق رکھنے والوں سے ملاقات میں اللہ تعالیٰ سے کامل خشیت کے ساتھ نئی سوچ پر مبنی بے مثال مصنوعات تیار کر کے پیش کرنے اور تبلیغ کے سماجی اور ثقافتی تقاضوں کو پورا کرنے کو ثقافتی اور تبلیغی تنظیموں کے دو اہم فرائض قرار دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ ثقافت اور تبلیغ کے شعبے سے جڑے ہوئے اداروں اور افراد کو پوری طرح سے اس بات پر توجہ رکھنی چاہیے کہ کسی بھی صورت میں الہی پیغام نظر انداز نہ ہو اور اس معاملے میں شور ہنگامے، تضحیک اور الزام تراشی سے نہیں گھبرانا چاہیے۔
اسلامی تبلیغات ادارے کے سربراہ اور اس ادارے نیز آرٹ کے شعبے کے بعض عہدیداروں نے بدھ کی صبح رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔ اس موقع پر آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے دل میں خوف خدا رکھتے ہوئے نئے افکار پر مبنی شاندار پیغام آمادہ کئے جانے، ان کی پیشکش اور ساتھ ہی تبلیغ کی سماجی و ثقافتی ضروریات کو مد نظر رکھے جانے پر زور دیا اور اسے ثقافتی اور تبلیغی اداروں کی دو اہم ذمہ داریاں قرار دیا۔
انھوں نے اسلامی تبلیغات ادارے میں انجام پانے والے اچھے اقدامات کو سراہتے ہوئے قرآن مجید کی آیتوں کی روشنی میں خوف خدا کی تشریح کی۔
رہبر انقلاب کے مطابق اللہ کو مدنظر رکھنا، اس کی تعلیمات پر عمل اور اپنے اعمال کی نگرانی خوف خدا کا اصلی مفہوم ہے جو کلچر اور تبلیغ کے میدان میں کام کرنے والوں کا لازمی اور دائمی لائحۂ عمل ہونا چاہئے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ ثقافت اور تبلیغ کے شعبے سے جڑے ہوئے اداروں اور افراد کو ہمیشہ چوکنا رہنا چاہیے کہ الہی حکم کی تعمیل کسی بھی صورت میں رکنا نہیں چاہئے اور اس معاملے میں شور شرابے، تضحیک اور الزام تراشی سے نہیں ڈرنا چاہیے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ثقافت اور تبلیغ کی سرگرمیوں میں مخاطب افراد کی زبان پر توجہ دئے جانے پر تاکید کی۔ان کا کہنا تھا کہ ایک نوجوان سے رابطے کے لیے استعمال کی جانے والی زبان، ایک غافل، جاہل اور دشمن سے بات کے لیے استعمال ہونے والی زبان سے الگ ہے، بالکل اسی طرح دوسرے ممالک میں بات کرنے یا تبلیغ کی زبان، انقلابی حلقوں سمیت ملک کے اندر ثقافت اور تبلیغ کا کام کرنے کی زبان سے الگ ہونی چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ ملک و بیرون ملک نئے افکار کے خریدار بہت زیادہ ہیں اور آپ کو نئے افکار ایجاد کرکے، ان کی نوک پلک سنوار کر اور انھیں اچھی 'پیکنگ' والے بہترین پروڈکٹس میں تبدیل کر کے، خریداروں سے بھرے اس بازار میں پیش کرنے کے لئے سرگرم ہو جانا چاہیے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسی طرح لوگوں کے نشاط، خوشی اور شادابی کی حفاظت کو ثقافت اور تبلیغ کے اداروں کی ایک اہم ذمہ داری قرار دیا۔
انھوں نے اس موضوع کی اہمیت اور مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اگر لوگوں کی معیشت اور زندگي بہتر ہو جائے تو ان کی خوشی اور شادابی کسی حد تک فراہم ہو جائے گي لیکن اس کے علاوہ بھی خود لوگوں کے ساتھ مل کر مختلف، اچھے اور پرنشاط کام کیے جا سکتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے آخری حصے میں دھڑے بندی سے پرہیز سمیت کئي باتوں کی نصیحت کی۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں پورے ملک میں اتحاد اور ہمدلی کی ضرورت ہے اور انقلابی حلقوں کو تو پوری طرح سے مختلف فکری جھانسوں کے جال میں پھنسنے اور دھڑے بندی سے دور رہنا چاہیے۔
انھوں نے اسلامی تبلیغات ادارے کے سربراہ اور اس ادارے نیز فن و ہنر کے شعبے کے بعض عہدیداروں کو صرف دکھاوے والے کاموں سے پرہیز اور بغیر صحیح موقف کے لایعنی فکری پروڈکٹس تیار کرنے کی طرف سے چوکنا رہنے کی بھی نصیحت کی۔