مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایسے وقت میں کہ جب امریکیوں کے سروں پر خوف کے سائے مزید گہرے ہو رہے ہیں کہ ایران ابھی تک شہید جنرل حاج قاسم سلیمانی کے قتل کا حکم دینے والوں اور مرتکب افراد سے سخت انتقام کے عزم سے دستبردار نہیں ہوا، واشنگٹن پوسٹ نے خبر دی ہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے مائیک پومپیو اور رابرٹ ہک کی حفاظت کے لیے سیکورٹی انتظامات میں ایک بار پھر توسیع کردی ہے۔
خیال رہے کہ مائیک پومپیو سابق امریکی وزیر خارجہ اور رابرٹ ہک ایران کے امور میں امریکہ کے سابق سینئر مشیر ہیں جنہیں ایرانی حکام نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ شہید قاسم سلیمانی کے قتل کیس کے تین اصلی ملزمان قرار دیا ہے۔
گزشتہ ہفتے امریکی محکمہ خارجہ نے کانگریس کو الگ الگ انتباہات میں اعلان کیا تھا کہ پومپیو اور ہک کے خلاف دھمکیاں اب بھی "سنجیدہ اور قابل اعتبار" ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے دور صدارت میں ہک ایران کے امور میں ان کے خصوصی نمائندہ تھے۔ٹرمپ کے 2018 میں ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے دستبرداری کے بعد، ہک اور پومپیو تہران کے خلاف "زیادہ سے زیادہ دباؤ" کی پالیسی کے دو نمایاں کردار بن کر سامنے آئے۔
ٹرمپ کے علاوہ جس نے جنرل سلیمانی کے قتل کا براہ راست حکم دیا تھا ایران نے پومپیو اور ہک کو جنوری 2020 میں بغداد میں ان کے قتل کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے اور اپنے بہادر کمانڈر کے خون کا بدلہ لینے پر مصمم عزم کا اظہار کرچکا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے مذکورہ وارننگ 5 جنوری کو کانگریس میں بھیجی گئی تھی اور یہ 10 واں موقع ہے کہ وائٹ ہاؤس کے سفارتی محکمے نے جنوری 2021 میں ہک کی ملازمت ختم ہونے جانے کے بعد ان کی سیکورٹی توسیع کی ہے۔ ساتھ ہی یہ ساتواں موقع ہے جب پومپیو کے استثنیٰ اور سیکورٹی میں امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بار پھر توسیع کی ہے۔ پومپیو کے بارے میں قابل ذکر بات یہ ہے کہ عام طور پر وزیر خارجہ کے پاس وائٹ ہاؤس میں اپنی ملازمت ختم ہونے جانے کے بعد صرف چند ماہ کی سرکاری سیکورٹی ہوتی ہے اور عام طور پر اس سیکورٹی میں توسیع نہیں کی جاتی۔
امریکی وزارت خارجہ کے اعلی اہلکار جان بریس نے پومپیو کی سیکورٹی میں توسیع کے متعلق کہا کہ میں یہاں اعلان کرتا ہوں کہ سابق وزیر خارجہ مائیک پومپیو کو مخصوص خطرہ بدستور لاحق ہے۔ بریس نے رابرٹ ہک کو لاحق خطرے کا حوالہ دینے کے لیے بھی اسی طرح کے الفاظ استعمال کیے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس نے مارچ 2022 میں اعلان کیا تھا کہ امریکی محکمہ خارجہ پومپیو اور ہک کی 24 گھنٹے سیکورٹی کے لیے ماہانہ 2 ملین ڈالر سے زیادہ خرچ کرتا ہے۔
اس سے قبل امریکی محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا تھا کہ ان کا ملک اپنے تمام شہریوں کو خطرات سے تحفظ فراہم کرے گا اور اس کا اطلاق ڈونلڈ ٹرمپ پر بھی ہوتا ہے۔
خیال رہے کہ یرانی عدلیہ کے ڈپٹی بین الاقوامی امور اور محکمہ انسانی حقوق کے سیکریٹری کاظم غریب آبادی نے شہید سلیمانی کی شہادت کی تیسری برسی کے موقع پر اس کے کیس کے ملزمان کے حوالے سے کہا تھا کہ فی الحال فرد جرم امریکی مدعا علیہان پر مرکوز ہے۔ اس مقدمے میں اس وقت امریکہ سے 94 مدعا علیہ ہیں۔ عدالتی حکام کی طرف سے تمام ضروری دستاویزات جمع کر لی گئی ہیں اور ان 94 مدعا علیہان کے بارے میں کم از کم تین مکمل جلدیں تیار ہیں۔ 3 مرکزی ملزمان ٹرمپ، پومپیو اور میکنزی ہیں۔ عدالتی کارروائی سے کوئی بھی محفوظ نہیں رہے گا اور جاری کردہ فرد جرم نے مکمل اور واضح طور پر من جملہ ان 3 افراد چارجز لگائے ہیں اور عدالتی نظام اس کی پیروی کرے گا۔