مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امام جمعہ تہران آیت اللہ سید احمد خاتمی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ خدا کی رحمت کیلئے تقویٰ بنیادی عنصر ہے، کہا کہ قرآن مجید کی آیات کے مطابق، خدا کے غضب کیلئے سب سے اہم اور بنیادی عنصر جرم ہے۔ جرم کا مطلب، خدا کے احکامات کی خلاف ورزی کرنا ہے اور قرآن کے نقطۂ نظر سے سب سے بڑا جرم، انسانیت کو سیدھی راہ پر گامزن کرنے کیلئے خدا کی طرف سے بھیجے گئے انبیاء علیہم السلام کی مخالفت ہے۔
انہوں نے کہا کہ قرآن کی روشنی میں، سب سے بڑا گناہ خدا کے انبیاء اور صالحین سے مدمقابل ہونا ہے۔ عصر حاضر رسول اللہ اور امام معصوم علیہ السلام کا زمانہ نہیں ہے زمانۂ غیبت میں سب سے بڑا گناہ اولیاء اللہ علیہم السلام کے جانشینوں کی مخالفت اور ان کا مقابلہ کرنا ہے، لہذا، ولی فقیہ کی مخالفت اسی سلسلے کی ایک مثال ہے۔ امام زمان علیہ السلام کے نائب کے خلاف ڈٹ جانے میں کوئی کامیابی نہیں ہے۔
امام جمعہ تہران نے کہا کہ ہماری تمام یونیورسٹیوں میں موجود قابل قدر اور انقلابی طلباء سے یہ توقع ہے کہ وہ اپنا مخلصانہ مؤقف ظاہر کریں گے، حزب اللہی، مسلمان اور مذہبی طلباء غاصب اسرائیلی حکومت کی ناپاک سازشوں کا ہرگز حصہ نہیں بنیں گے۔
آیت اللہ خاتمی نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ غاصب اسرائیل، ہمارے حوزہ ہائے علمیہ اور یونیورسٹیوں کے مابین موجود اتحاد و وحدت کا دشمن ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ چینی صدر سمیت دنیا کی دیگر تمام طاقتوں کو معلوم ہونا چاہیئے کہ ہم اپنی علاقائی سالمیت کے حوالے سے کسی سے بھی کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے اور ہم فیصلہ کن طریقے سے نمٹیں گے۔
انہوں نے اقوام متحدہ کے کمیشن برائے خواتین سے ایران کو نکالے جانے کے بارے میں شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس قرارداد کے اجراء میں کوئی ضمانت نہیں ہے۔ امریکہ نے اس قرارداد کو منظور کرانے کے لیے 40 دن تک کوشش کی اور یہ معاملہ بھی امریکہ کی سیاہ کرتوتوں میں سے ایک ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی عوام کی ریاستہائے متحدہ امریکہ سے نفرت کا راز انہی منافقانہ پالیسیاں ہیں۔