مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران میں ہفتہ تحقیق کی مناسبت سے سپاہ پاسداران انقلاب کے ہیدکواٹر میں ہفتہ تحقیق کانفرنس منعقد ہوئی۔ کانفرنس میں سپاہ پاسداران کے سربراہ جنرل حسین سلامی سمیت دیگر اعلیٰ کمانڈروں اور اہلکاروں نے شرکت کی۔
سپاہ پاسداران انقلاب کے کمانڈر انچیف نے کہا کہ سپاہ پاسداران کے دوش پر اسلامی انقلاب کی حفاظت اور پاسداری کی جو ذمہ داریاں ہیں ان کے لئے کثیر الجہت معاشرے اور گردوپیش مکمل شناخت لازمی ہے جبکہ معاشرے پر گوناگوں عوامل اثر انداز ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی ذمہ داریوں کی صحیح سمت معین کرنے کے لئے سائنس، ٹیکنالوجی، انجنیئرنگ، دین و مذہب، نفسیات، تاریخ و جغرافیا اور دیگر تمام سوشل سائنسز سے مکمل واقفیت کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ تاریخی ادوار کے مطالعے اور اس کی گہری شناخت کے بغیر آج کے دور میں مختلف امور کے حوالے سے پالیسی تشکیل دینا انتہائی مشکل ہے جیسے کہ اگر ہمیں ماضی کے مختلف سالوں میں امریکہ اور برطانیہ کے استعماری اور استکباری اقدامات کے نشیب و فراز کا علم نہ ہوا تو ہم اقدامات کے تسلسل اور اس کے مقابلے کے لئے حکمت عملی کو صحیح طور پر ترتیب نہیں دے پائیں گے۔
جنرل حسین سلامی نے مزید کہا کہ اگر ہم مختلف اقوام کی تہذیب و ثقافت اور ان کے رویوں اور اقدار کی سماجیات سے واقف نہ ہوں تو دیگر اقوام اور ملکوں کے ساتھ اپنے تعلقات درست طریقے سے منظم نہیں کرپائیں گے، لہذا مختلف علوم اور سائنسز سے یہ واقفیت ہمیں حکمت عملی اور پالیسی اپنانے میں بہت زیادہ مدد دیتی ہے۔
سپاہ پاسداران انقلاب کے کمانڈر نے علم کو اس ادارے کا اصلی اثاثہ قرار دیا اور کہا کہ وہ علم جس کی بنیاد پر سپاہ پاسداران اپنے اقدامات کو ترتیب دیتی ہے لازمی طور پر وہی مروجہ علوم نہیں ہیں جو کتابوں میں لکھے ہوئے ہیں بلکہ اس کا بڑا حصہ وہ علم جسے سپاہ پاسداران خود تخلیق کرتی ہے اور مجاہدت کے میدانوں سے حاصل کیا ہوا ہے۔
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اگر دفاع مقدس ﴿آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ﴾ کے دوران ہم دنیا کے مروجہ عسکری اصولوں کے مطابق عمل کرتے تو وہ علوم کبھی بھی ہمارے دفاعی نظام کو کامیابی سے ہمکنار نہیں کر پاتے بلکہ ہماری سپاہ اور مسلح افواج نے تجربے کے میدانوں سے ایسا علم تخلیق کیا کہ جسے آج بھی الہام بخش ماڈل کے طور پر مانا جاتا ہے۔
جنرل سلامی نے کہا چونکہ دشمن ہمارے عمل اور ایکشن کی نوعیت اور انداز سے واقف نہیں ہے اسی لئے اسے سرپرائز ملتا ہے اور یہ سب مروجہ اصولوں پر بھروسہ نہ کرنے اور مقامی طور پر جدت سے معمور علم کی تخلیق کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔
سپاہ پاسداران انقلاب کے سربراہ نے کہا کہ ٹیکنکل علوم وسائل اور آلات پیدا کرتے ہیں جبکہ انسان کی ہدایت اور رہنمائی انسانی علوم کے ذریعے انجام پاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مغرب کی نظر میں علم سیاست اور عسکری علوم میں اخلاق اور اخلاقی معیاروں کی کوئی حیثیت نہیں ہے اور اس ماڈل کے تحت ایٹم بم سے ہیروشیما اور ناکازاکی میں بے شمار انسانوں کا قتل عام ان کے اصولوں سے منافات نہیں رکھتا، تاہم اسلامی اصولوں میں یہاں تک کہ دشمن سے لڑنے کا انداز بھی اسلامی اور انسانی اصولوں کا تابع ہوتا ہے اور یہ فضیلتیں جو آج علم و دانش میں تبدیل ہوچکی ہیں اسلام کی سپاہ اور کفر کے مابین فرق اور امتیاز کی وجہ ہیں۔
جنرل حسین سلامی نے زور دے کر کہا کہ اگر ہم جدید اسلامی تمدن کے درپے ہیں تو لازمی ہے کہ اسلامی اور ٹیکنکل علوم کو بخوبی اور ایک دوسرے سے ملا کر کام میں لائیں اور سپاہ پاسداران اس مسئلے اور علوم کے جامع استعمال میں علمبردار ہے۔
انہوں نے کہا کہ دشمن منصوبہ بندی اور حکمت عملی سے اپنے شیطانی مقاصد حاصل کرنے کی تگ و دو میں لگا ہوا ہے اور یہ کہ آج دشمن بے پناہ وسائل اور میڈیا کے ہوتے ہوئے بھی اسلامی انقلاب اور ایرانی قوم کے مقابلے میں ناکام ہے، اس کی وجہ وہ طاقت ہے جو ہمارے اسلامی نظام نے گزشتہ چار دہائیوں کے دوران واقعات و حوادث کی بھٹی میں کندن بن کر حاصل کی ہے۔
جنرل سلامی نے کہا کہ سپاہ پاسداران تمام میدانوں میں دشمن سے مقابلہ کرنے کے طریقے سے واقف ہے جبکہ آج موجودہ دور میں ہمارے تمام دشمن میدان میں آچکے ہیں تا کہ اسلامی انقلاب کو شکست دے سکیں تاہم تمام تر وسائل سے لیس ہونے کے باوجود ہمارے مقابلے میں کچھ نہیں کرسکتے اور ان پر زمیں، فضا اور سمندروں میں راستے بند ہیں اور یہی بات جانتے ہوئے وہ اب سائبر اسپیس، سوچ اور عقیدے پر حملہ آور ہوئے ہیں۔ ہمیں اس میدان میں بھی دشمن شناسی، آگاہی پھیلانے اور دشمن کی نفسیاتی اور میڈیا وار کی ٹیکٹکس کی پہچان حاصل کر کے سازشوں کو ناکام بنانا ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دشمن کے مقابلے کے لئے عوام ہمارا اثاثہ ہیں اور سپاہ پاسداران اسلامی انقلاب کے اصلی سرمایوں میں سے ایک سرمایے کے طور پر ہمیشہ عوام کی خادم ہے۔ انہوں نے اپنے خطاب کے آخر میں "رہبریت" اور "عوام" کو اسلامی انقلاب کی طاقت کے اہم ستون قرار دیا اور کہا کہ آج دشمن اسلامی انقلاب کے طاقت ساز عناصر اور ستونوں میں فاصلہ اور جدائی ایجاد کرنے کے درپے ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ لازمی ہے ہم علم کے ہتھیار سے مسلح ہوں تاکہ دشمن پر غالب آسکیں۔