مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی جوہری توانائی تنظیم کے سربراہ محمد اسلامی نے ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین انجام پانے والے 2015 کے جوہری معاہدے میں شامل دوسرے فریقوں کی بہانہ تراشیوں کی طرف اشارہ کیا اور مزید کہا کہ طے پایا تھا کہ جوہری معاہدے پر دستخط کے ساتھ ہی ایران کی پرامن ایٹمی سرگرمیوں کے بارے میں مغرب کے بے بنیاد دعووں کا سلسلہ بند ہوجائے گا تاہم ایسا نہیں ہوا۔ .
انہوں نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ ایران کے عدم تعاون کے بارے میں بورڈ آف گورنرز کی نئی قرارداد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایجنسی کی طرف سے بین الاقوامی معیارات کے مطابق ہماری تمام سائٹس کی نگرانی برقرار ہے اور خود ایجنسی نے اپنی رسمی اور باضابطہ رپورٹوں میں 16 مرتبہ اس بات پر تاکید اور تصدیق کی ہے کہ اس نے اسلامی جمہوریہ ایران کی ایٹمی سرگرمیوں میں کسی انحراف کا مشاہدہ نہیں کیا ہے۔
ایرانی ایٹامک انرجی آرگنائزیشن کے سربراہ نے آئی اے ای آے کے بورڈ آف گورنرز کی حالیہ مذکورہ قرارداد کے بارے میں مزید کہا کہ یہ وہی عبارتیں ہیں جنہیں صہیونی لکھتے ہیں اور صہیونی لابیوں کے اثر و رسوخ سے بین الاقوامی اداروں کا چہرہ داغدار ہوتا ہے کہ جو بین الاقوامی سیاسی اور سیکورٹی ماحول کے عجائبات میں سے ہے۔