مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب کے چیف کمانڈر جنرل حسین سلامی نے دفاع مقدس میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے کردار پر قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنگ معاشرے کا ایک حقیقی اور اہم حصہ ہے جو کسی قوم کی آزمائش یا قوموں کے ٹوٹنے کا باعث بن سکتی ہے۔
انہوں نے جنگوں کو منظم کرنے کے لیے سیاست اور جغرافیہ کی سائنس کو یکجا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
جنرل سلامی نے عسکری منصوبہ بندی اور نفسیاتی جنگوں کو ترتیب دینے میں سماجیات کے کردار پر بھی زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ مسلط کردہ جنگ (1980-1988) کے دوران امریکی اس جنگ کے سیاسی خاکہ بندی کر رہے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ درحقیقت اس وقت تمام عالمی طاقتیں ایرانیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے متحد تھیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ تاہم آج ہم نے دنیا کی تمام فوجی ٹیکنالوجیز حاصل کر لی ہیں۔ یہ ٹیکنالوجیز تمام اکائیوں میں تیار کی گئی ہے اور ہم نے دشمن کو شکست دینے کی طاقت جمع کر لی ہے۔
در ایں اثنا ایرانی بری افواج کے سربراہ جنرل عبدالرحیم موسوی نے بھی مذکورہ قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دفاع مقدس ﴿مسلط کردہ جنگ﴾ کے ابتدائی دنوں میں ایرانی فوج کی فضائیہ کے کردار کے بارے میں بات کی۔
انہوں نے کہا کہ ایران اور عراق کے درمیان ہونے والی آٹھ سالہ جنگ کے ابتدائی دنوں میں ایران کی فضائیہ نے دو بڑے فضائی آپریشنز کر کے عراقی فورسز کی پیش قدمی کو روکا اور سابق عراقی آمر صدام حسین کے تمام اندازوں اور حسابات کو ناکام بنانے میں کامیاب ہوئی۔