مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حالیہ دنوں میں صہیونی میڈیا کی جانب سے قطر میں ورلڈ کپ مقابلوں کی کوریج کے لیے شرکت کی خبریں اور تصاویر منتشر ہوئی ہیں جو صہیونیوں اور عرب ممالک کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے عمل کی عملی ناکامی کو ظاہر کرتی ہیں۔
فلسطین سے تھوڑے فاصلے پر قطر کے شہر دوحہ میں فیفا 2022 ورلڈ کپ کے دوران ایسے واقعات رونما ہو رہے ہیں جنہوں نے صہیونیوں کو سخت مایوس کیا ہے۔ ان بین الاقوامی مقابلوں کے دوران دنیا کے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے ورلڈ کپ کے شائقین نے صہیونی میڈیا کو انٹرویو دینے سے انکار کیا اور غاصب حکومت کے میڈیا نمائندوں کو یاد دلایا کہ تمہارا وجود ایک جعلی اور عارضی وجود ہے جو فلسطین پر قبضے سے عملی ہوا ہے۔ مختلف ممالک کے تماشائیوں نے فلسطینی پرچم اور بینر اٹھا کر بھی صہیونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی مخالفت کا اظہار کیا:
ایرانی شائقین: مردہ باد اسرائیل
یہاں آپ ایرانی شائقین کی فلسطینی قوم کی حمایت میں دوسرے مداحوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کی تصاویر دیکھ سکتے ہیں۔ ایرانی شائقین نے صہیونی رپورٹر کا استقبال مردہ باد اسرائیل کے نعروں سے کیا اور فلسطینی سرزمین کے غاصبوں سے اپنی نفرت کا اظہار کیا۔
چینل 12: تیونس کے لوگوں کے لیے فلسطین ورلڈ کپ میں سب سے اہم مسئلہ ہے۔
غاصب صہیونی حکومت کے چینل 12 نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا کہ تیونس والوں کے لیے فلسطین عالمی کپ میں ہر چیز سے زیادہ اہم ہے۔
صہیونی چینل نے کہا کہ تیونس کی قومی فٹبال ٹیم آج آسٹریلیا سے ٹکرائے گی لیکن اس کے باوجود اس ٹیم کے شائقین ایک اور مسئلے میں مصروف ہیں۔
اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ بہت سے تیونسی شائقین فلسطینی قوم کی حمایت میں مظاہروں میں شریک ہوتے ہیں اور ان مقابلوں کے دوران فلسطینی قوم کی حمایت کے پیغامات دیتے ہیں اور اسٹیڈیم میں فلسطین کی آزادی کے نعروں والے پلے کارڈز لاتے ہیں۔ اس حد تک کہ ان میں سے بعض ان مقابلوں کو فلسطین کے واقعات کو دنیا کے سامنے بیان کرنے کا مناسب موقع سمجھتے ہیں۔
ہاآریٹز: دوحہ کی گلیوں میں "فلسطین آزاد ہونا چاہیے" کے نعروں کی گونج
صہیونی اخبار ہاآرٹیز کے رپورٹر عوزی ڈان نے ایک رپورٹ میں لکھا کہ آج کل قطر کی گلیوں میں ہم "فلسطین کو آزاد ہونا چاہیے" کے نعرے سنتے ہیں اور فلسطینی جھنڈے دیکھتے ہیں۔ ورلڈ کپ کے دوران قطر اور دیگر ممالک کے عوام اسرائیلی میڈیا اہکاروں کو برا بھلا کہتے ہیں!
حالیہ دنوں میں صہیونی میڈیا نے عالمی کپ کے تماشائیوں بالخصوص عرب اور اسلامی ممالک کی جانب سے اپنا بائیکاٹ کیے جانے پر عدم اطمینان اور ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
دوحہ سے جاری ہونے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ورلڈ کپ کے تماشائیوں نے صہیونی صحافیوں کا سامنا کرنے پر ان سے بات کرنے سے انکار کر دیا اور صہیونی صحافی کے اعلان کے فوراً بعد کہ اسرائیل (صہیونی حکومت) ورلڈ کپ کی کوریج کے لیے دوحہ میں موجود رہے گا، انہیں یاد دلایا کہ اسرائیل نام کی کوئی چیز نہیں اور ان کے زیر قبضہ ملک فلسطین کہلاتا ہے!