مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی وزارت خارجہ نے جمعے کے روز ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ ایران انسانی حقوق کونسل میں ایران مخالف قرارداد کو مسلط کرنے میں چند مغربی ممالک کے ایران مخالف اقدام کی شدید مذمت اور سختی سے مسترد کرتا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا ایک بار پھر چند ممالک کے قلیل مدتی مفادات کے لیے غلط استعمال کیا گیا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ نے ایک بار پھر مہسا امینی کی المناک موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے یاد دہانی کرائی ہے کہ محترمہ امینی کی موت کے ساتھ ہی اسلامی جمہوریہ ایران کے تمام اعلیٰ عہدے داروں نے انسانی نقطہ نظر اور حقیقی معنوں میں انسانی حقوق کی پیروری کرتے ہوتے ہوئے کہ جس کی جڑیں مذہبی تعلیمات، اسلامی جمہوریہ ایران کے ترقی پسند آئین اور ایرانی تہذیبی روایات سے جڑی ہوئی ہیں، اس ناخوشگوار واقعے کے حوالے سے ذمہ دارانہ رویہ اپنایا اور متعلقہ قانونی اداروں کی طرف سے بھی متعدد اور تکمیلی تحقیقاتی کمیٹیاں تشکیل دی گئیں اور اس واقعے کے تمام مراحل اور تحقیقات کے نتائج کو شفاف طریقے سے عوام کے سامنے پیش کیا۔
واقعے کے فوراً بعد ایرانی عدلیہ کی انسانی حقوق کی کونسل نے جنیوا اور نیویارک میں انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی برادری کے تمام اراکین کو متعدد مستند دستاویزات اور رپورٹس بھیجی ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ جہاں یہ طرز عمل ملک کے اعلیٰ حکام اور متعلقہ اداروں کی فکرمندی اور احساس ذمہ داری کو ظاہر کرتا ہے وہیں اس بات کی غمازی بھی کرتا ہے کہ اسے قومی احساس ذمہ داری، داخلی قوانین اور انسانی اصولوں، نیز عالمی تنظیموں میں رکنیت سے عائد ہونے والی ذمہ داریوں کے احترام اور پاسداری کی بنیاد پر اپنایا گیا ہے۔
گزشتہ دو مہینوں میں بعض مظاہرین کے پرتشدد رویے کا سہارا لینے، بدامنی پر مبنی فسادات پیدا کرنے، غیر ملکی منظم اشتعال انگیزیوں اور مداخلتوں اور بعض افراد اور مسلح گروہوں کی جانب سے مختلف شکلوں میں دہشت گردی کی کارروائیوں کا سہارا لینے کے باوجود ملک کی سیکورٹی فورسز نے بلوائیوں اور شرپسندوں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا اور اس طرح درجنوں پولیس اور سیکورٹی اہلکار شہید اور ان فورسز کے ہزاروں اہلکار زخمی ہوئے۔
بلاشبہ جرمن حکومت اور اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے خصوصی اجلاس کے دیگر ماسٹر مائنڈز کی جانب سے ایران مخالف اقدام ایک تاریخی غلطی تھی جو ان کے کثیر جہتی سیاسی اہداف سے جنم لیتی ہے۔
جرمن حکومت اور بعض مغربی حکومتوں نے غلط حساب کتاب اور بعض سیاسی لابیوں کے دباؤ اور بعض ایران مخالف میڈیا کی جھوٹی خبروں کی بنیاد پر اس قرارداد کی تجویز میں حصہ لیا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ انہوں نے ایک تزویراتی غلطی کی ہے اور یہ وقت ہی بتائے گا کہ یہ سیاسی دور اندیشی ان پر کیسے اثر انداز ہو گی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران محترمہ مہسا امینی کی موت کی تحقیقات کے لیے خصوصی کمیٹی اور ساتھ ہی وکلاء پر مشتمل قومی تحقیقاتی کمیٹی کے ہوتے ہوئے اور اس کی اصلی باڈی میں آزاد نمائندوں کی موجودگی کے پیش نظر اور ملک کے حالیہ حالات کے لئے ایران میں گزشتہ دو مہینوں کے مسائل کا جائزہ لینے کے لیے کسی بھی نئے طریقہ کار کی تشکیل کو غیر ضروری اور ملک کی قومی خودمختاری کی خلاف ورزی سمجھتا ہے اور اس سلسلے میں تفویض کردہ مشن کو تسلیم نہیں کرتا۔