پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ چیف جسٹس سے گزارش کروں گا کہ سپریم کورٹ کے ادارے کو اتنا کمزور نہ کریں۔

مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا سے نقل کیاہےکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ چیف جسٹس سے گزارش کروں گا کہ سپریم کورٹ کے ادارے کو اتنا کمزور نہ کریں۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ میں چیف جسٹس سے گزارش کروں گا کہ سپریم کورٹ کے ادارے کو اتنا کمزور نہ کریں کہ پھر لوگ اس کی طرف دیکھنا ہی چھوڑ دیں، ملک میں لوگوں کا عدالتوں اور اداروں پر اعتبار بہت کم ہوگیا ہے، برطانوی عدالت نے ایک کیس میں التوا پر شہباز شریف پر جرمانہ کیا، اس کا موازنہ پاکستانی عدالتی نظام سے ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں چیف جسٹس اور سینیئر ججز ، خصوصا ہائی کورٹ کے چیف جسٹس صاحبان  سے کہوں گا کہ آپ کا موازنہ دنیا سے ہورہا ہے، پاکستان کے عدالتی نظام کا اچھا تاثر نہیں جا رہا، لگتا ہے پاکستان بنانا ری پبلک بن گیا ہے، جس میں جو چاہے جو مرضی کرالے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بند کمروں میں فیصلے نہیں ہوسکتے، اگر سپریم کورٹ نے آرٹیکل 69 کی نئی تشریح کرکے اور اسپیکر کے اختیارات میں تجاوز نہ کیا ہوتا اور آج ملک میں نئے الیکشن ہوچکے ہوتے تو آج ملک بہتر صورتحال میں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی فیصلے سیاست دانوں نے کرنے ہوتے ہیں، جہاں فیصلے نہیں کرنے ہوتے وہاں سپریم کورٹ اور عدالتیں فورا فیصلے کردیتی ہیں، اور جہاں کرنے چاہئیں وہاں ہم منتیں ترلے کرکے تھک جاتے ہیں، لیکن وہاں وہ ٹس سے مس نہیں ہوتے، اس عدالتی نظام کا بحران کھڑا ہوگیا ہے۔ فواد چوہدری نے مزید کہا کہ اداروں نے غلط فیصلوں سے خود کو بہت نقصان پہنچایا، ہم نے کہا ہے تنازعات سے بچیں اور معاملات کو آگے لے کر چلیں، ملک میں اتفاق رائے ہے سمت کی درستگی کی جائے، حکومت کی تبدیلی کا آپریشن غلط تھا، اب دو رستے ہیں یا تو غلطی کی اصلاح کریں یا پھر غلط فیصلے کو سب لوگ مان لیں، مگر لوگ بھیڑ بکریاں نہیں، اصلاح ہی واحد حل ہے، آپ اس فیصلے کو درست کریں ، ہم ہر ممکن تعاون کریں گے۔