یوکرین میں روسی فوجی کاروائیوں اور روس کے خلاف عالمی طاقتوں کی جانب سے وسیع پابندیوں کے باوجود چینی کسٹمز انتظامیہ نے اعلان کیا کہ ماسکو اور بیجنگ کے مابین تجارت کے حجم میں گزشتہ دس ماہ میں 33 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یوکرین میں روسی فوجی کاروائیوں اور روس کے خلاف عالمی طاقتوں کی جانب سے وسیع پابندیوں کے باوجود چینی کسٹمز انتظامیہ نے اعلان کیا کہ ماسکو اور بیجنگ کے مابین تجارت کے حجم میں گزشتہ دس ماہ میں 33 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

ماسکو کے خلاف امریکی اور مغربی پابندیوں کے باوجود، چینی کسٹمز کی مرکزی انتظامیہ نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ رواں سال کے پہلے دس مہینوں میں روس اور چین کے درمیان تجارتی ٹرن اوور میں 33 فیصد اضافہ ہوا اور یہ 153.938 بلین ڈالر تک پہنچ گیا۔

بیان کے مطابق گزشتہ دس ماہ کے دوران چین نے روس سے 59.596 بلین ڈالر کی اشیا درآمد کیں جو کہ 2021 کے مقابلے میں 12.8 فیصد زیادہ ہے جبکہ دوسری جانب روس سے چین کی درآمدات 49.9 فیصد بڑھ کر 94.342 بلین ڈالر تک پہنچ گئیں ہیں۔

اکتوبر (رواں مہینے) میں دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کا حجم 17 ارب 637 ملین ڈالر تک پہنچ گیا۔ اس دوران روس نے چین سے 10 ارب 230 ملین ڈالر کی اشیا درآمد کیں اور چین نے بھی روس سے 7.4 بلین ڈالر کی اشیا درآمد کیں۔

رپورٹ کے مطابق 2021 کے آخر تک روس اور چین کی تجارت میں 35.8 فیصد اضافہ ہوا اور یہ 146.887 بلین ڈالر کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گئی۔