مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امتِ واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ امین شہیدی نے پاکستانی شہر چکوال (درگالی، چک بیلی خان) میں میلاد کمیٹی کے زیرِ اہتمام سنی شیعہ مشترکہ اجتماع میں شرکت کی اور "سیرتِ مصطفیؐ اور وحدتِ امت" کے موضوع پر خطاب کیا۔ انہوں نے اس اجتماع کو "الذین معه اشداء علی الکفار رحماء بینھم" کے مصداق قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے اجتماعات ظلمت اور گمراہی سے نکال کر نور کی طرف سفر کرنے کا ذریعہ ہیں جن میں تمام فرقوں کے اکابر، علماء، دانشور حضرات اور عوام الناس کی بلا تفریق شرکت امتِ محمدی کی سب سے بڑی علامت ہے۔ امت کو فرقوں میں تقسیم کرنا محمدی تصور سے متصادم عمل ہے اور اس کے مقابلہ میں تمام مسلکی دیواروں کو گرا کر نبیؐ، آلِ نبیؐ اور اصحاب کے سایہ میں امت کو متحد کرنا قرآن کا منشا اور رسول کی خواہش ہے۔
علامہ امین شہیدی نے کہا کہ اتحاد بین المسلمین، ایک عمارت کی تعمیر کی مانند ہے جس کی اینٹوں کو آپس میں جوڑنا مشکل اور وقت طلب کام ہے لیکن اسے پارہ پارہ کرنے کے لئے بہت کم وقت درکار ہوتا ہے۔ اسی طرح امت کے اتحاد کے لئے اہلِ دل اور باصفا لوگ شب و روز محنت کرتے ہیں۔ یہ دین کا درد رکھنے والے افراد ہیں، لیکن ان کے مقابلہ میں ایسے لوگ کھڑے ہو جاتے ہیں جن کا دین ان کا شکم ہوتا ہے اور وہ با آسانی چند جملوں کے ذریعہ عاشقانِ رسولؐ کے درمیان نفرت کی دیواریں کھڑی کر دیتے ہیں۔ نتیجتا امت کے افراد کفار و مشرکین سے لڑنے کے بجائے آپس میں لڑتے ہیں۔ یہ بہت بڑا المیہ ہے!