مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران کے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے آج صبح تہران میں 13 آبان کی ریلی میں شرکت کی اور ریلی شرکاء کے اجتماع سے خطاب کیا۔ صدر رئیسی نے کہا کہ آج کے دور میں استکبار کی علامت امریکہ پر حکمرانی کا تسلط پسند نظام ہے اور امام خمینی (رہ) کے بقول یہ شیطان بزرگ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ استکبار دنیا کی بہت سی قوموں اور لوگوں کو تباہ کرنا چاہتا ہے اور اپنے مفادات کو حاصل کرنے اور بچانے کرنے کے لیے ان کے مادی اور روحانی مفادات کو خطرے میں ڈالنا چاہتا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر خط امام کے پیرو ﴿امام خمینی کے راستے پر چلنے والے﴾ طلباء کی طرف سے یہ اقدام نہ کیا جاتا تو استکبار کے خلاف جنگ ادھوری رہ جاتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ عالمی استکبار کے خلاف جنگ کا دن ایران کی طاقت کی علامت ہے۔ ایرانی صدر نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ساتھ اپنی ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے ملاقات کے آغاز میں مجھ سے کہا، جناب صدر میں آپ سے اور ایران کے عوام سے معذرت خواہ ہوں کہ کوششوں کے باوجود میں کورونا وائرس سے لڑنے کے لیے پابندیاں نہیں اٹھوا سکا۔ میں نے ان سے کہا جناب سیکریٹری جنرل ایران میں 6 ویکسین تیار کی جا رہی ہیں اور ہم ویکسین درآمد کرنے سے ویکسین بنانے اور برآمد کرنے کی طرف نکل چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کے صدر پریشان خیالی کے عالم میں کچھ الفاظ اپنی زبان پر لائے اور کہا کہ وہ ایران کی آزادی کے خواہاں ہیں۔ جناب صدر! ایران 43 سال پہلے آزاد ہوا تھا اور آپ کی قید سے نکلا تھا اور ہم پھر کبھی آپ کی دودھ کی گائے نہیں بنیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی قوم نے کئی بار اپنی بصیرت اور دشمن کے بارے میں اچھی معلومات کے ذریعے ان پوزیشنوں کا اعلان کیا ہے۔ صدر رئیسی نے مزید کہا کہ ایران میں نوجوان نسل کا امریکہ کے بارے میں وہی نظریہ ہے جو انقلاب کے وقت ان کے والد اور ماؤں کا تھا۔ انہوں نے ایران میں حالیہ فسادات میں مغربی ممالک کی طرف سے فسادیوں اور بلوائیوں کی حمایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک ان کی پابندیوں اور دھمکیوں سے خوفزدہ نہیں ہوگا۔
آیت اللہ رئیسی نے یہ بھی کہا کہ پابندیاں اور دھمکیاں ایرانی قوم کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکیں گی۔ انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی معیشت پابندیوں سے سنبھل رہی ہے اور یہ آگے بڑھ رہی ہے جبکہ دباؤ ابھی بھی برقرار ہے جس کی وجہ سے امریکہ اور مغربی ممالک ناراض ہیں۔ انہوں نے امریکہ اور استکباری طاقتوں کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا کہ کیا آپ واقعی سوچتے ہیں کہ آپ کی دھمکیوں اور پابندیوں سے ہمیں روک دیا جائے گا؟ آپ ایرانی قوم کی تحریک کی رفتار کو کم کرنا چاہتے ہیں تاہم یہ صرف ایک خواب ہے! ہمارے مرد اور عورتیں آپ کے مذموم خوابوں کو پورا نہیں ہونے دیں گے۔ وہ ایران کو تنہا کرنا چاہتے تھے لیکن وہ اس میں ناکام رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران بہت مضبوط ہو چکا ہے اور خطے میں کوئی ایسا مسئلہ نہیں ہے جو ایران کے کردار کے بغیر حل ہو سکے۔صدر رئیسی نے امریکی اور مغربی سیاست دانوں سے کہا کہ عظیم ایرانی قوم آپ کے دباؤ میں نہیں آئے گی۔ اس سے قبل انہوں نے کہا کہ مغرب والوں نے وہی کرنے کا منصوبہ بنایا ہے جو انہوں نے شام اور لیبیا کے ساتھ کیا۔انہوں نے انہیں مزید مشورہ دیا کہ وہ ناکام پالیسیوں سے سبق حاصل کریں اور ایران کے خلاف دیگر کوششیں نہ کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج امریکہ نے ہمارے قومی اتحاد اور ہم آہنگی کو نشانہ بنایا ہے۔ آج اس نے سائنس اور ٹیکنالوجی کو نشانہ بنایا ہے۔ آج امریکہ اور اس کے دشمنوں نے ترقی اور امید کو نشانہ بنایا ہے۔
آیت اللہ رئیسی نے کہا کہ امریکہ نے ایران کی سلامتی، امن اور طاقت و اقتدار کو نشانہ بنایا ہے۔ دشمن نے خود اعتمادی کو نشانہ بنایا ہے۔ جو بھی بدامنی کی طرف قدم بڑھا رہا ہے اسے معلوم ہونا چاہیے کہ وہ انقلاب اسلامی کے دشمنوں کی طرف قدم بڑھا رہا ہے۔ آج سب کو معلوم ہونا چاہیے کہ انقلاب نے شہداء کے خون کی بدولت بہت ترقی کی ہے۔
خیال رہے کہ دارالحکومت تہران میں ہونے والی یہ عوامی ریلی جس سے ایرانی صدر نے خطاب کیا، 4 نومبر 1979 کو امریکی سفارت خانے پر قبضے کی سالگرہ کے موقع پر عالمی استکبار کے خلاف جنگ کے قومی دن کے موقع پر ملک گیر ریلیوں کے سلسلے کی ایک کڑی کے طور پر منعقد کی گئی تھی۔