اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ نے کینیڈا کے بعض شہریوں اور اداروں پر دہشت گردی اور منافقین ﴿انقلاب مخالف گروہ﴾ کی حمایت کرنے پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ نے ایک جواب اقدام کے تحت کینیڈا کے متعدد شہریوں اور اداروں پر پابندیاں عائد کردی ہیں۔

وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق ان پابندیوں کا اطلاق متعلقہ اداروں کی منظوری کے مطابق اور متعلقہ قواعد و ضوابط اور پابندیوں کے طریقہ کار کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے ایک جوابی اقدام کے طور پر کیا جا رہا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کینیڈا کے مذکورہ اہلکار اور اداروں پر دہشت گردی اور منافقین کے دہشتگرد گروہ کی حمایت، ایرانی عوام کے خلاف دہشت گردی کے اقدامات پر اکسانے اور ان کی حوصلہ افزائی کرنے، ایران کے بارے میں غلط معلومات کی تشہیر اور ایرانی عوام کے خلاف ظالمانہ پابندیوں کے نفاذ اور ان کو شدید کرنے میں ان کے شامل ہونے کی وجہ سے پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں۔

جن افراد پر پابندی عائد کی گئی ہے ان کے نام یہ ہیں:

1) مارکو مینڈیسینو (Marco Mendicino): رکن پارلیمنٹ اور کینیڈا کے پبلک سیکورٹی کے وزیر

2) انیتا آنند(Anita Anand)، کینیڈا کی وزیر قومی دفاع 

3) رچرڈ ویگنر(Richard Wagner) ، سپریم کورٹ آف کینیڈا کے صدر

4) وین آئیر(Wayne Eyre)، کینیڈین آرمی کے چیف آف اسٹاف

5) ایرک کینی(Eric Kenny)، کینیڈا کی فضائیہ کے سربراہ

6) انگس ٹوپشی(Angus Topshee)، کینیڈین بحریہ کے سربراہ

7) مسز برینڈا لکی(Brenda Lucki)، کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس کی کمشنر (چیف)

8) ڈیوڈ براؤن (David Brown)؛ وہ جج جس نے کینیڈا میں اسلامی جمہوریہ ایران کے اثاثے ضبط کرنے کا حکم جاری کیا۔

ادارے:

1) نیشنل پوسٹ؛ پابندیوں کی حمایت کرنے والا میڈیا جو ایران مخالف رجحان رکھتا ہے۔

ایرانی وزارت خارجہ نے اعلان کیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اس بات پر تاکید کرتا ہے کہ دہشت گردانہ کارروائیوں اور منافقین کے دہشت گرد گروہ کو سہولت فراہم کرنا اور اس کی حمایت کرنا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کینیڈا کی حکومت کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی ہے اور اس حکومت کی طرف سے یکطرفہ جبر کے اقدامات (ظالمانہ پابندیوں) کا نفاذ واضح طور پر بین الاقوامی قانون کے بنیادی اصولوں اور اقوام متحدہ کے چارٹر میں موجود اصولوں کی خلاف ورزی اور کینیڈا کی حکومت کی بین الاقوامی ذمہ داری کا سبب بنتا ہے۔

بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے تمام ادارے متعلقہ حکام کی منظوری کے مطابق ان پابندیوں کے نفاذ کے لیے ضروری اقدامات کریں گے، جن میں ویزوں کے اجراء پر پابندی، مذکورہ افراد کے اسلامی جمہوریہ ایران میں داخلے کو ناممکن بنانا، ایران کے مالیاتی اور بینکنگ نظام میں ان کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنا اور اسلامی جمہوریہ ایران کے دائرہ اختیار میں آنے والے علاقوں میں ان کی جائیداد اور اثاثوں کو ضبط کرنا شامل ہے۔

واضح ہے کہ پابندیوں کا یہ اقدام اہل قانونی عدالتوں میں مجرمانہ کارروائیوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے لوگوں کے مجرمانہ استغاثہ کی نفی نہیں کرے گا۔