مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے آج صبح (ہفتہ) کو تہران کے سربراہی سمٹ ہال میں منعقدہ قومی یوم برآمدات کانفرنس سے خطاب کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام پابندیوں اور دھمکیوں کے باوجود ملک میں برآمدات میں اضافہ دیکھا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال ملکی برآمدات میں 40 فیصد اور اس سال غیر تیل کی برآمدات میں 13 فیصد اضافہ معیشت کے شعبے میں مصروف عمل افراد کے عزم کو ظاہر کرتا ہے جو ملک کی برآمدات کو بڑھانا چاہتے ہیں۔ صدر رئیسی نے تمام تر پابندیوں اور دھمکیوں کے باوجود ملک میں برآمدات میں اضافے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس امر (برآمدات میں اضافے) نے دشمن کو غصہ دلایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم پر دشمن کا غصہ نہیں رکے گا اور آپ اور پیداواری شعبے میں مصروف عمل تمام لوگ اور برآمد کنندگان پابندیوں کو چکمہ دینے والے افسر ہیں۔ ہم اپنے انجینئرز، مینوفیکچررز اور صنعتکاروں کے بھروسے پر بات کرتے ہیں۔ کل آپ کو فوجی صنعت میں خاردار تاروں کا بندوبست کرنے کا مسئلہ درپش تھا اور آج نیویارک اور سمرقند میں آپ سے کہا جاتا ہے کہ اپنی فوجی مصنوعات ہمیں نہیں بیچیں گے؟ ان کا کہنا ہے کہ آپ کی ملٹری انڈسٹری ترقی یافتہ اور باقی دنیا سے مختلف ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران پر عائد تمام پابندیاں ملک کی ترقی کو روکنے، ملکی پیداوار اور برآمد کے آگے بند بابندھنے اور ایران کو محض ایک صارف ملک بنانے کے لیے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دشمن نہیں چاہتا کہ ایران ترقی کرے اور اسی لیے افراتفری پھیلا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دشمن نہیں چاہتا کہ ایرانی قوم ترقی کرے اور اس کی پیداوار اور برآمد ہو تاہم ایران بہترین معیار کی مصنوعات فراہم کرکے مارکیٹ کو فتح کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ صدر رئیسی نے کہا کہ یہ اسلامی جمہوریہ ایران کا حق ہے کہ خطے کی معیشت کے ساتھ تعلقات جوڑے اور خطے میں سامان کے نقل و حمل، مالیاتی اور زر کی گردش سے اپنے حصے کو نکالنا ایران کا حق ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس کام کو آگے بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں اور آپ کی کوششیں ظاہر کرتی ہیں کہ آپ اس میدان میں سرگرم عمل ہیں اور یہ اجلاس اس بات کی علامت ہے کہ اقتصادی ترقی ایک ناقابل حصول ہدف نہیں ہے بلکہ ممکن ہے۔