مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عربی ویب سائٹ العہد نے خبر دی ہے کہ صہیونی اخبار ہاآرتض نے ہفتے کے روز اپنی ایک رپورٹ میں لبنان کے ساتھ سمندری سرحدوں کی حد بندی کے معاہدے کی منظوری کے لیے صیہونی غاصب حکومت کی کابینہ کے اجلاس کی تفصیلات پر تجزیہ پیش کیا ہے۔
مذکورہ اخبار نے صہیونی غاصب حکومت کی کابینہ کے وزراء میں سے ایک کا حوالہ دیتے ہوئے کہ جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا، لکھا ہے کہ سرحدی حد بندی کے معاہدے پر نظرثانی کے لیے ہونے والی میٹنگ میں جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے سربراہ، داخلی سلامتی کی کونسل کے سربراہ، موساد کے سربراہ، اور شن بیٹ کے کمانڈر کے درمیان شمالی محاذ ﴿لبنان کے ساتھ مشترکہ سرحدوں) کے حالات کے بارے میں بے مثال ہم آہنگی پائی گئی، ایک ایسا اتفاق ہے جو پچھلے سالوں میں کم ہی دیکھا گیا تھا۔
صہیونی نمائندے نے مزید کہا کہ وہ وزراء بھی جو لیپڈ کی طرف سے لبنان کو مزید مراعات دینے سے متفق نہیں تھے اور یہ سمجھتے تھے کہ ایک بہتر معاہدہ ہو سکتا ہے، سیکیورٹی اور انٹیلی جنس رپورٹس کو سننے کے بعد ان کے پاس سرحدی حد بندی کے معاہدے کی منظوری کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔
اسی لئے سابق وزیر اعظم نفتالی بینیٹ اور وزیر مواصلات یوز ہینڈل نے جو سرحدی حد بندی کے معاہدے کی مخالفت کرنے کا سوچ رہے تھے ان رپورٹس کو سننے کے بعد اپنے ووٹ کو ممتنع میں تبدیل کر دیا۔
واضح رہے کہ سمندری سرحدوں کی حد بندی کے معاہدے کو صہیونی حکومت کی کابینہ نے گذشتہ ہفتے بدھ کے روز لبنانی حکومت کی جانب سے حتمی منظوری کے بعد منظور کیا تھا تا کہ معاہدہ عمل درآمد کے مرحلے میں داخل ہوسکے۔ اس معاہدے کے مطابق لبنان نے معاہدے میں متنازعہ زیادہ تر علاقوں (بارڈر لائن 23) تک رسائی حاصل کرلی ہے جسے بحیرہ روم میں اپنے قدرتی وسائل سے مستفید ہونے کے لیے لبنان کی ایک اہم کامیابی تصور کیا جارہا ہے۔