مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے وزیر خارجہ نے حسین امیر عبد اللہیان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس کی سائڈ لائن پر فلسطین کے لیے غیروابستہ تحریک (NAM) کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے خطاب کیا۔ ہفتے کے روز اقوام متحدہ میں منعقد ہونے والے اس اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ مغربی ایشیا میں قبضے اور دیرینہ تنازعات کا مسئلہ ایران کے جمہوری اقدام کے نفاذ اور فلسطین میں قومی ریفرنڈم کے انعقاد سے حل ہوجائے گا، در نتیجہ فلسطین کے حقیقی باشندے اپنی مطلوبہ حکومت کا تعین کر سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہم اس وقت عالمی برادری کی خاموشی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی بے عملی کے سائے میں پورے مقبوضہ فلسطین میں بدترین اور تباہ کن حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی قوم صیہونی حکومت کے غاصبانہ قبضے، محاصرے، جارحیت، توسیع پسندی اور سفاکانہ سیاست کے غیر انسانی اور ناقابل برداشت حالات کا پہلے سے زیادہ سامنا کر رہی ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے زور دے کر کہا کہ صیہونی نسل پرست حکومت کے سائے میں ہم روز بروز مظلوم فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کا مشاہدہ کر رہے ہیں اور ہر آئے دن بستیوں کی نئی لہر، جبری نقل مکانی، زمینوں اور املاک پر قبضے، باغات اور زرعی زمینوں کی تباہی اور فلسطینی بچوں اور نوجوانوں کی گرفتاری بھی دیکھ رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ برسوں میں انسانی حقوق کی اہم بین الاقوامی تنظیموں کی طرف سے اسرائیل کے انسانی حقوق کی مذمت کی ایک بڑی لہر شروع ہوئی ہے اور ان میں سے بہت سی تنظیموں نے صیہونی حکومت کو نسل پرستی کی واضح مثال قرار دیا ہے۔