مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تین یورپی ممالک اور امریکہ نے نے بدھ کے روز بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے بورڈ آف گورنرز (BoG) میں ایران مخالف بیان جاری کیا ۔آئی اے ای اے میں جرمنی کے سفیر نے 56 ممالک کی جانب سے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف بیان پڑھ کر سنایا۔
بدھ کی شام کو ہونے والے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے اجلاس میں 56 ممالک، جن میں سے 23 IAEA کے بورڈ آف گورنرز (BoG) کے رکن ہیں نے ایران کے خلاف بیان جاری کیا اور تہران پر اقوام متحدہ کے نگراں اہلکاروں کے ساتھ تعاون نہ کرنے کا الزام لگایا۔
تفصیلات کے مطابق یہ بیان امریکہ اور برطانیہ، فرانس اور جرمنی سمیت تین یورپی ممالک کی طرف سے پیش کیا گیا تھا اور ایران پر الزام لگایا گیا تھا کہ وہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ حفاظتی امور میں تعاون نہیں کر رہا ہے۔
در ایں اثنا ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے بدھ کی شام اپنے عمانی ہم منصب کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورتحال میں سمجھوتے تک پہنچنے کی کلید یہ ہے کہ امریکہ حقیقت پسندی کو اپنائے اور ظاہر کرے کہ اس سلسلے میں ضروری عزم رکھتا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے ویانا میں بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کے تازہ اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ ویانا اجلاس میں غیر تعمیری بیان جاری کرنے کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔
در ایں اثنا یہ ایران مخالف بیان پڑھے جانے کے باوجود ایران کے جوہری پروگرام پر بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کا اجلاس بغیر کوئی قرار داد جاری کیے ختم ہوگیا۔
بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی نے پیر کے روز منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں ایران کے جوہری پروگرام کے خلاف بے بنیاد الزامات عائد کیے تھے اور دعویٰ کیا تھا کہ ایران نے ایجنسی کے تین مبینہ مقامات کے بارے میں سوالات کا جواب نہیں دیا۔
تاہم ایران کی ایٹمی توانائی کی تنظیم (AEOI) کے ترجمان بہروز کمال وندی نے آئی اے ای اے کے سربراہ کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران نے ایجنسی کے ساتھ تین مبینہ جوہری مقامات کے حوالے سے مکمل تعاون کیا ہے۔