آیت اللہ خاتمی نے جوہری مذاکرات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے مذاکرات کار عوامی نمائندے اور خود عوام میں سے ہی ہیں، یہ افراد امانت دار، بہادر اور مردِ میداں ہیں اور دشمن کو ذرہ برابر بھی بھتہ نہیں دیں گے۔

مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آج تہران کی نماز جمعہ کی امامت آیت اللہ سید احمد خاتمی نے انجام دی۔ انہوں نے اپنے خطبے میں اللہ تعالیٰ کی طرف توجہ اور اس کی رضا پر راضی ہونے کے متعلق گفتگو کی اور امام حسین ﴿ع﴾ کو رضائے الٰہی پر راضی ہونے کی عظیم تجلی قرار دیا۔ 

آیت اللہ خاتمی نے جوہری مذاکرات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے مذاکرات کار عوامی نمائندے اور خود عوام میں سے ہی ہیں، یہ افراد امانت دار، بہادر اور مردِ میداں ہیں اور دشمن کو ذرہ برابر بھی بھتہ نہیں دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ تین اہم نکات ہیں جن پر توجہ لازمی ہے۔ پہلا یہ کہ تیل پر عائد پابندیاں ختم ہونی چاہئیں چونکہ تیل ایرانی قوم کا سرمایہ ہے۔ اگرچہ ہم ان کی شیطنت کے باوجود تیل فروخت کرسکتے ہیں جیسا کہ ہمارے حکام یہ کام انجام دے رہے ہیں، تاہم یہ پابندی ختم ہونی چاہئے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ دوسرا نکتہ بینکنگ کی پابندیوں کا خاتمہ ہے۔ اس مسئلے نے ملک کو کچھ مشکلات سے دوچار کیا ہوا ہے جبکہ مغرب والوں کی عہد شکنی کے پیش نظر اس سلسلے میں ان کو پرکھنے کی بھی ضرورت ہے۔ ہم مذاکراتی ٹیم اور سفارتکاری کے شعبے میں مصروف عمل افراد کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ اسی طرح میدان میں نبرد آزما عزیزوں کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں۔ شہید جنرل قاسم سلیمانی اسی میدان کے ایک ہیرو تھے۔ 

خطیب جمعہ نے زور دے کر کہا کہ تیسرا نکتہ ایک بنیادی بات ہے، ہمارا یہ قطعاً یہ کہنا نہیں ہے کہ سفارتکاری نہ ہو بلکہ ہم کہتے ہیں کہ ٹھوس سفارتکاری برقرار رہے تاہم ہمارا بنیادی نکتہ یہ ہے کہ امریکہ ہمارا دشمن ہے، امریکہ نے جب شاہ کو ایران واپس بھیجا تھا اس وقت سے ایران اس کے لئے ایک بڑی جیل تھی اور امریکہ اس کا آقا تھا۔