مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تہران کے فلسطین اسکوائر میں عزادارانِ حسینی نے اسرائیلی جرائم اور جارحیت کے خلاف مظاہرہ کیا جس میں مردوں اور خواتین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔
تفصیلات کے مطابق مظاہرے کے آغاز سے پہلے ماتم اور نوحہ خوانی نشر کی گئی۔ مظاہرین مختلف پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جن پر «خوں آشام اسرائیل کی عمر جونک کی طرح کم ہے اور فلسطین کی مسلمان اور مجاہد نسل کو عزت حاصل ہوگی»، « فلسطین اکیلا نہیں ہے»، « سلیمانی کے فرزند قدس کی آزادی تک میدان جہاد میں موجود ہیں» اور « غاصب اسرائیل مکڑی کا جالا ہے، اسرائیل کا انجام نابودی اور زوال ہے» جیسے نعرے لکھے ہوئے تھے۔
مظاہرے کے دوران امریکہ مردہ باد، اسرائیل مردہ باد اور انگلینڈ مردہ باد جیسے نعرے بھی لگتے رہے۔
ایران میں حماس کے نمائندے خالد قدومی نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا رہبر معظم انقلاب سید علی خامنہ ای نے اسلام کے مقدس مفہوم کو بیان کیا ہے۔ رہبر انقلاب نے اپنے بیانات میں فرمایا ہے کہ سالہا پہلے فلسطینی پتھروں سے لڑتے تھے جبکہ آج دقیق نشانے پر لگنے والے میزائلوں اور راکٹوں سے لیث ہیں۔ اس کا مطلب ہے پیش رفت۔
حماس کے نمائندے کا کہنا تھا کہ رہبر انقلاب تاکید کے ساتھ کہتے ہیں کہ ہمیں یقین ہے قدس اور فلسطین صہیونیوں کے چنگل سے آزاد ہوں گے اور ہم مسجد الاقصی میں نماز صبر اور شکر ادا کریں گے۔ ان کے بقول فلسطین عالم اسلام کی حرکت کے مرکز میں ہے۔
قدس برگیڈ کے بعض اہلکاروں کی حالیہ شہادت پر ان کا کہنا تھا کہ مختلف فلسطینی گروہ باہم متحد ہیں اور سب کا راستہ اور مقصد ایک ہی ہے۔ تمام مقاومتی گروہوں نے عہد کیا ہوا ہے کہ شہدا کی راہ کو جاری رکھیں گےجبکہ حالیہ جارحیت کی ذمہ داری غاصب اسرائیل پر عائد ہوتی ہے کیونکہ اس نے مقاومت کے کمانڈر کو شہید کر کے یہ جنگ شروع کی ہے۔
حماس کے نمائندے نے غاصب اسرائیل کی جانب سے عام شہریوں کو نشانہ بنانے پر اسے بین الاقوامی اور انسانی حقوق کی عدالتوں میں سزا دلوانے کا مستحق قرار دیا۔
انہوں نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا کہ جن لوگوں نے فلسطین کے دفاع کی راہ میں اپنی جان قربان کی ہے انہوں نے امام حسین ﴿ع﴾ کے قیام اور انقلاب کی حفاظت کی ہے۔ ہم ملت امام حسین ﴿ع﴾ ہیں۔ شہید جنرل قاسم سلیمانی کی بلند پر سلام ہو کہ جنہوں نے اس شعار پر زور دیا۔ ہم فاتح ملت اور ملتِ حسین ﴿ع﴾ ہیں۔
سپاہ پاسداران کے ڈپٹی کمانڈر انچیف جنرل فدوی نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امام خمینی نے اپنی اسلامی تحریک کے پہلے ہی دن فلسطین کو اسلام کا سب سے اہم مسئلہ قرار دیا اور اپنے حملے کی نوک کو صہیونی رجیم اور شیطان بزرگ امریکہ کی جانب کیا۔
انہوں نے کہا کہ اہل حق آگے کی جانب بڑھ رہے ہیں کیونہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے احکامات پر عمل کیا ہے۔ انہوں نے سوالیہ انداز میں پوچھا کیا ان طویل سالوں کے دوران اللہ تعالیٰ نے اپنے وعدوں پر عمل نہیں کیا؟ کیا فلسطین کے عوام دس سال پہلے جیسے ہیں؟
جنرل فدوی کا کہنا تھا کہ باطل قوتیں اہل حق کی شرائط ماننے پر مجبور ہیں۔ حالیہ تین دنوں میں صہیونی رجیم کے شیطانوں نے اپنے احقمانہ اقدام کی وجہ سے ایک مرتبہ پھر شکست کا مزا چکھا۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح امام خامنہ ای نے فرمایا اور شہید سلیمانی نے فلسطینیوں کے ہاتھ بھرے، یہ سلسلہ دائمی ہے اور انقلاب اسلامی کی سپاہ ہمیشہ ان کے ہاتھ بھرتی رہے گی۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے اور ہم اپنی ذمہ داری پر ہمیشہ کی طرح عمل کرتے رہیں گے۔ ہم اپنی ذمہ داری کو انجام دیں گے جبکہ اہل حق کو کامیابی اللہ تعالیٰ عطا کرے گا، نتیجہ اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے جبکہ بعض ملکوں کی جانب سے اس قرآنی اصول کے نہ سمجھنے پر تعجب ہے۔
جنرل فدوی نے زور دے کر کہا کہ فلسطین اسلام اور انقلاب کا سرفہرست مسئلہ تھا، ہے اور رہے گا اور اسرائیل کی نابودی تک رہے گا۔ اپنے خطاب کے آخر میں ان کا کہنا تھا کہ ہم نے دیکھا کہ مغربی کنارہ بھی غزہ کی طرح کھڑا ہوگیا ہے، ان شاء اللہ یہ قیام کامل ہوں اور صہیونیوں کے خوف کو بڑھائے تاکہ ہم ان کے زوال اور صفحہ ہستی سے مٹنے دیکھ پائیں۔