مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجة الاسلام سید محمد حسن ابوترابی فرد نے اس ہفتے کی نماز جمعہ کے خطبوں سے خطاب کیا۔ انہوں نے اپنے بیان میں مباہلہ کے ایام اور اس کے پیغامات کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ پیغمبر اکرم ﴿ص﴾ ہدایت بشر اور حق کو بیان کرنے کے لئے فکر مند رہتے تھے۔ اسی لئے گفتگو، مکالمے، مباحثے اور استدلال کا دامن نہیں چھوڑتے تھے اور اگر گفتگو اور دلیل مد مقابل کو قانع نہیں کرتی تو مباہلہ کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلام علم و معرفت، دانش و حکمت اور برہانی حقائق کا نام ہے جبکہ اگر کوئی علم و برہان کے سامنے سر تسلیم خم نہ کرے تو حق بیان کرنے کے لئے مباہلے کی دعوت دینا ہوگی اور یہی واقعہ مباہلہ کا پیغام ہے۔ یعنی فیصلہ کن معیار علم و معرفت ہے۔ کلام الٰہی، رسول اللہ ﴿ص﴾ کیونکہ حق ہیں لہذا فیصلہ کن معیار ہیں۔ حضرت علی ﴿ع﴾ چونکہ حق کی علامت ہیں لہذا فیصلہ کن معیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ نصرتِ الٰہی پر ایمان رکھتے ہیں حق کے راتے پر ثابت قدم رہتے ہیں۔ پیغمبر اکرم ﴿ص﴾ نے ہمیں سکھایا ہے کہ اہل یقین میں سے ہوں، راستے کا صحیح انتخاب کریں اور صحیح راہ میں نصرت الٰہی کی امید کے ساتھ قدم بڑھائیں۔
تیسرا ملینیم یقیناً ایشیا کا ملینیم ہے
تہران کی نماز جمعہ کے خطیب نے عالمی حالات کے تناظر میں کہا کہ کسی قسم کی تردید کا شکار نہ ہوں، آج دنیا کو سنجیدہ نوعیت کی تبدیلیوں کو سامنا ہے، تیسرا ملینیم یقیناً ایشیا کا ملینیم ہے۔
در ایں اثنا انہوں نے رہبر معظم انقلاب اور ترک صدر کی ملاقات اور دوطرفہ گفتگو میں شامل عالمی اور خطے کے حالات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ امن و سلامتی حاصل کریں تو خطے میں امریکہ کی موجودگی کو مکمل طور پر ختم ہونا ہوگا۔ ان کے بقول آج خطے میں امریکہ کی موٴثر سیاسی اور عسکری موجودگی صفر پر آگئی ہے۔ امریکی افواج خطے میں افادیت کھو چکی ہیں، عراق، سوریہ اور افغانستان سمیت خطے کی صورتحال کا مشاہدہ کیا جائے تو امریکہ کی تمام تر فوجی چڑھائیاں بے اثر ہیں۔ امریکہ کی سیاسی موجودگی بھی بے اثر ہوچکی ہے تاہم ان کی فزیکل موجودگی بھی ختم ہونی چاہئے۔ یہی مسئلہ عراق اور شام میں بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ امریکہ کے لئے لازم ہے اس سے پہلے کہ افغانستان جیسی صورتحال کا منہ دیکھنا پڑے، درنتیجہ شرمندگی اور ذلت آمیز شکست کے ساتھ وہاں سے بھاگنا پڑے، خطے سے نکل جائے۔
ہم ایران کی طاقت و اقتدار کو علاقائی ملتوں کی طاقت و اقتدار کے شانہ بشانہ دیکھتے ہیں
خطیب جمعہ نے اپنے بیان میں اس بات پر زور دیا کہ سیاست اور معیشت کے میدان میں موٴثر بات چیت کے ساتھ ساتھ اسلامی جمہوریہ کے اپنے پڑوسیوں کے ساتھ وسیع تر تعلقات بھی ہمیشہ ایران کے ایجنڈے میں شامل رہے ہیں۔ ہمارے تمام پڑوسی جان لیں، جنوبی، مشرقی، مغربی اور شمالی ممالک جان لیں کہ ان کی قوت و اقتدار ایران کی طاقت و اقتدار ہے۔ ہم ان کی جغرافیائی سالمیت اور سیاسی، دفاعی اور معاشی طاقت و اقتدار اور سلامتی کا سوچتے ہیں۔ ہم ایران کی طاقت و اقتدار کو علاقائی ملتوں کی طاقت و اقتدار کے شانہ بشانہ دیکھتے ہیں۔ یہ اسلامی جمہوریہ ایران کی حتمی اور ناقابل تردید پالیسی ہے۔