گزشتہ سالوں کی بنسبت مجمع اچانک کئی گنا بڑھ گیا اور عراق کے مختلف شہروں، پاکستان، ایران، ہندوستان اور دیگر ملکوں سے امیر الموٴمنین علیہ السلام کے عاشقین نے حرم میں حاضری دے کر پیغمبر اکرم ﴿ص﴾ کے جانشین برحق کی خدمت میں اپنی عقیدت کا اظہار کیا۔ 

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عید غدیر کی مناسبت سے حرم امام علی علیہ السلام میں عجیب سماں تھا۔ گزشتہ سالوں کی بنسبت مجمع اچانک کئی گنا بڑھ گیا اور عراق کے مختلف شہروں، پاکستان، ایران، ہندوستان اور دیگر ملکوں سے امیر الموٴمنین علیہ السلام کے عاشقین نے حرم میں حاضری دے کر پیغمبر اکرم ﴿ص﴾ کے جانشین برحق کی خدمت میں اپنی عقیدت کا اظہار کیا۔

عید غدیر کی شب آستانہ مقدس علوی میں مختلف اور متنوع پروگراموں کا اہتمام کیا گیا تھا۔ صحنوں کے داخلی حصے کی پھولوں سے سجاوٹ میں واضح اضافہ محسوس ہورہا تھا اور مولا کے زائرین ان پھولوں کے ساتھ تصویر بنانے کے لئے کچھ دیر رک رہے تھے۔ اسی طرح ایک اور منظر جس نے زائرین کو توجہ اپنی جانب مبذول کی ہوئی تھی حرم کی دیواروں پر لٹکے ہوئے سبز رنگ کے کتیبے تھے۔

زائرین حرم میں داخل ہونے پہلے داخلی راستوں کے ابتدائی نقاط سے پھولوں کے گلدستوں کا انتظام کر کے حرم کے صحن اور ضریح پر حاضر ہو رہے تھے اور بارگاہ امیر الموٴمنین میں پھول نچھاور کر کے ان سے بیعت کر رہے تھے۔ 

حرم کے باہر بھی ایک بڑا مجمع منقبت خوانی کے ذریعے مدحت مولائے کائنات علیہ السلام میں مصروف تھا تاہم مخصوص محفل حرم کے اندر سجی ہوئی تھی کہ جہاں عرب دنیا کے معروف منقبت خواں نزار قطری نے حیدر کرار کی مدحت پیش کی اور صحن کے اندر کھچا کھچ بھرا ہوا مجمع حیدر حیدر اور علی علی مولا علی کی بلند صدائوں سے ان کا ساتھ دے رہا تھا۔ نزار قطری نے عربی سمیت فارسی، انگریزی اور اردو میں کلام پیش کیا۔ 

یہ منقبت خوانی ایک گھنٹے سے زیادہ جاری رہی اور اس کے بعد سید ہاشمی حسینی زنجانی نے خطبہ غدیر کی تلاوت کی۔ یاد رہے کہ یہ اتفاق امیر الموٴمنین علیہ السلام کے حرم میں رسمی صورت میں پہلی مرتبہ وقوع پذیر ہوا ہے۔

شبِ عید غدیر کی ایک مخصوص بات حسن روح الامین کی بنائی ہوئی وال پینٹنگز کو آویزاں کیا جانا تھا۔ اس ماہر مصور نے آستانہ مقدسہ علوی کی سفارش پر مردوں اور عورتوں کی بیعت کے منظر پر مشتمل دو پینٹنگز بنائی ہیں کہ جنہیں کل رات باب قبلہ کی دیواروں پر آویزاں کیا گیا۔

لیبلز