مہر نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سری لنکا میں اپوزیشن جماعتیں بڑی سطح پر عوامی مظاہرے کر کے حکومت گرانے میں کامیاب ہوگئیں۔ صدر اور وزیر اعظم کے استعفے کے اعلان کے بعد یہ جماعتیں نئی حکومت کی تشکیل کے لئے باہمی سمجھوتے تک پہنچ گئی ہیں۔
درایں اثنا سری لنکا کے وزیر اعظم رانیل وکرما سنگھے نے اعلان کیا ہے کہ نئی حکومت بننے کے بعد اپنا منصب چھوڑ دیں گے۔
گزشتہ روز اعلان ہوا تھا کہ سری لنکا کے صدر گوٹاباریہ راجہ پکسے نے اپنی رہائشگاہ پر مظاہریں کے حملے اور ان کے استعفی کے تقاضے کے بعد اپنی رہائشگاہ سے فرار کرنے پر مجبور ہوگئے تھے۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سری لنکا کے صدر کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے اور مسلح قوتوں صدارتی محل کو نے مظاہرین کے مکمل قبضے سے بچانے لئے ہوائی فائرنگ کی۔
سری لنکا کے صدر کا صدارتی محل سے فرار کرنا ایسے حالات میں ہے کہ جب چند روز قبل وزیر اعظم نے بیان دیا تھا کہ سری لنکا پٹرول و گیس، بجلی اور غذائی اجناس کی قلت سے کہیں بڑھ کر معاشی بحران کا شکار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری معیشت مکمل طور پر تباہ ہوچکی ہے۔ ہم یہاں تک کہ تیل کی برآمدات کے اخراجات بھی ادا نہیں کرسکتے جبکہ حکومت کے ہاتھوں سے اس بحران کو مہار کرنے کا موقع نکل چکا ہے۔