مہر خبررساں ایجنسی نے رائثرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سعودی عرب، ترکی، اسرائیل، برطانیہ، بحرین اور بعض دیگر ممالک نے شام پر امریکی حملے کا خیر مقدم کیا ہے جبکہ روس، ایران ، عراق، یونان اور بعض دیگر ممالک نے شام پر امریکی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے عالمی دہشت گردی قراردیا ہے دہشت گردوں کے حامی اور مخالف ممالک کے درمیان صف بندی مزید نمایاں ہوگئی ہے۔
روس کے صدر ولادیمیر پوتین نے شام پر امریکی حملے کو عالمی دہشت گردی اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قراردیتے ہوئے شام کی فضاشں میں امریکی اور روسی فضائی تصادم روکنے کے باہمی اتفاق اور ہم آہنگی معاہدے کو منسوخ کردیا ہے کریملن نے ان میزائل حملوں کو ’ایک خودمختار ملک کے خلاف جارحیت اور بین الاقوامی روایات کی خلاف ورزی قرار دیا۔
روس کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں واضح کیا گیا کہ امریکہ کی اس کارروائی نے روس اور امریکہ کے پہلے سے متاثر تعلقات کو مزید نقصان پہنچایا ہے۔
کریملن ترجمان دمتری پیسکوو کا کہنا تھا کہ ’شامی فوج کے پاس کیمیائی ہتھیاروں کا کوئی ذخیرہ موجود نہیںہے اور اس سلسلے میں امریکی الزام جھوٹ اور فراڈ پر مبنی ہے۔
ایران
ایرانی حکومت نے بھی امریکی حملوں کی سخت مذمت کی اور کہا کہ ’تمام قسم کے یک طرفہ فوجی حملوں کی طرح یہ حملہ بھی قابل مذمت ہے۔
ایران کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق کیمیائی حملے کو بہانہ بنا کر امریکہ نے یہ کارروائی کیہے جبکہ شام کے پاس کیمیائی ہتھیار موجود نہیں ہے اور اقوام متحدہ اس کی متعدد بار تائید کرچکا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق امریکی حملہ صرف دہشت گردوں کی مدد کرے گا اور خطے کی صورتحال کو مزید پیچیدہ کرنے کا سبب بنے گا۔
سعودی عرب
سعودی وزیر خارجہ نے امریکی صدر کی جانب سے شام پر حملے کو دلیرانہ عمل قراردیتے ہوئے اس کا خیر مقدم کیا ہے۔ ادھر برطانیہ ، ترکی نے بھی شام پر امریکی حملے کا خیر مقدم کیا ہے۔
شامی ایئربیس پر امریکی حملے کے بعد اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ شام پر امریکی حملہ اسرائيلی مفادات کے تحفظ کے لئے ضروری ہے اور اسرائیل شام پر امریکی حملے کی حمایت کرتا ہے۔ ادھر بحرین نے بھی ایک بیان جاری کیا ہے جس میں شام پر امریکی میزائل حملے کی حمایت کی گئی ہے۔یورپی ملک یونان نے شام پر امریکی حملے کو بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی قراردیا ہے۔