پاکستان کے خارجہ سکریٹری اعزاز چوہدری نے کہا ہےکہ پاکستان ، شام میں صدر بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹنے کی کوششوں کے خلاف ہے پاکستان بشار اسد کی حکومت کو قانونی اور عوامی حکومت سمجھتا ہے۔پاکستان عرب جمہوریہ شام کی علاقائی سالمیت کی حمایت کرتا ہے

مہر خبررساں ایجنسی نے ڈان کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کے خارجہ سیکریٹری اعزاز چوہدری نے کہا ہےکہ پاکستان ،  شام میں صدر بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹنے کی کوششوں کے خلاف ہے پاکستان بشار اسد کی حکومت کو قانونی اور عوامی حکومت سمجھتا ہے. پارلیمنٹ ہاؤس میں سینیٹ کی خارجہ اُمور کمیٹی کے سامنے اظہارِ خیال کرتے ہوئے خارجہ سکریٹری اعزاز چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان شام میں غیر ملکی افواج کی مداخلت کے بھی خلاف ہے اور عرب جمہوریہ شام کی علاقائی سالمیت کی حمایت کرتا ہے.اس موقع پر شامی بحران کا پُر امن حل تلاش کرنے کی ضرورت کے حوالے سے پاکستانی موقف کا بھی اعادہ کیا گیا. پاکستانی پالیسی میں شامل ہے کہ اقوام متحدہ امن مشن کے علاوہ اس کی فوج ملک سے ہابر تعینات نہیں کی جائے گی۔ سعودی عرب نے پاکستان کے علم میں لائے بغیر اسے اپنے فوجی اتحاد میں شامل کیا ہے. اس سے قبل بھی سعودی عرب کی جانب سے یمن کے خلاف کارروائی میں پاکستان کو شامل کرلیا گیا جبکہ اتحاد کے میڈیا سینٹر پر بھی پاکستانی جھنڈا لہرا دیا گیا تھا، تاہم پاکستان نے بعد ازاں یمن جنگ کا حصہ بننے سے انکار کردیا تھا.جس کے بعد بعض عرب حکمرانوں نے پاکستانی حکومت اور عوام کی توہین بھی کی تھی لیکن پاکستان نے اپنے اصولی اور اسلامی مؤقف سے ہٹنے سے انکار کردیا کیونکہ پاکستان کسی بھی اسلامی ملک کے خلاف فریق نہیں بننا چاہتا لیکن سعودی عرب اسے زبردستی علاقائی بحران میں دھکیلنے کی کوشش کرتا رہتا ہے۔ واضح رہے کہ شام میں بحران  کے آغاز سے ہی پاکستان نے غیر جانبداری کی پالیسی اپنا رکھی ہے جبکہ خارجہ سیکریٹری کے بیان سے بھی شام کے بحران کے حوالے سے پاکستان کی خارجہ پالیسی میں اہم تبدیلی کا اظہار ہوتا ہے. اس سے قبل پاکستان نے سعودی عرب کے نام نہاد اتحاد میں شامل ہونے سے لا علمی کا اظہار کیا تھا۔ واضح رہے کہ سعودی عرب، ترکی، اسرائیل اور قطر امریکہ کی سرپرستی میں شام کے صدر بشار اسد کی حکومت کا تختہ الٹنے کے لئے گذشتہ پانچ برسوں سے تلاش و کوشش کررہے ہیں اور بشار اسد کی حکومت کو گرانے کے سلسلے میں سعودی عرب اور ترکی نے داعش دہشت گردوں کی بھی بڑے پیمانے پر مدد کی  لیکن بشار اسد کے مخالفین کو شام میں زبردست شکست کا سامنا ہے۔