اجراء کی تاریخ: 30 اکتوبر 2015 - 20:16

شام کی صورتحال پر ویانا میں مذاکرات جاری ہیں جس میں امریکہ، ایران، سعودی عرب، مصر، روس اور ترکی کے نمائندے شریک ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی نے ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ شام کی صورتحال پر ویانا میں مذاکرات جاری ہیں جس میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری، ایران، سعودی عرب، مصر، روس اور ترکی کے نمائندے شریک ہیں۔ ویانا میں شام کے مسئلے پر ہونے والے بین الاقوامی مذاکرات میں بات کرتے ہوئے سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ ایران کو شام کا تنازع حل کرنے کے لیے بشار الاسد کی اقتدار سے علیحدگی کو قبول کرنا ہوگا۔ اس موقع پر اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے کہ شام کے تنازع کے حل کے لیے مذاکرات میں ایران کی شمولیت سے کافی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔ انھوں نے عالمی رہنماؤں سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے رویوں میں لچک دکھائیں اور تنازعے کے حل کے لیے سنجیدہ کوششیں کریں۔ قبل ازیں ایران کے نائب وزیر خارجہ حسین عبد اللھیان نے ایک انٹرویومیں کہا کہ ایران نے شام میں سیاسی عمل کو آگے بڑھانے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کی تو کئی بار بات کی ہے، مگر ہم ایسی کسی بات کا حصہ نہیں بنیں گے جس میں صدر بشار الاسد کے سیاسی مستقبل پر کوئی مک مکا کیا جا رہا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ دشمن بشارالاسد کو شام کی سیاست سے مائنس‘ کرنا چاہتا ہے، لیکن ویانا مذاکرات میں بشارالاسد کے سیاسی مستقبل پر بات چیت ’سرخ لکیر‘ سمجھی جائے گی۔ واضح رہے کہ ایران پہلی مرتبہ اس طرح کے مذاکرات کا حصہ بن رہا ہے۔ خیال رہے کہ اس سے قبل بھی شام کے بحران کے حل کے لیے ویانا اور جنیوا میں متعدد بار عالمی طاقتیں سر جوڑ کر بیٹھتی رہی ہیں مگر آج تک کوئی اہم پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔