مہر خبررساں ایجنسی نے کشمیر ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ہندوستان کے زیر انتظام جموں کشمیر میں ہائي کورٹ نے گائے کے ذبح پر پابندی عائد کرکے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا ہے جبکہ ہائي کورٹ کے حکم کو کئي کشمیری رہنماؤں نے مسترد کرتے ہوئے متعدد گائے ذبح کی ہیں۔ دختران ملت کی سابقہ سربراہ آسیہ اندرابی نے ہائی کورٹ کے حکم کو نظر انداز کرتے ہوئے بچ پورا میں اپنی رہائش گاہ پر دیگر خواتین کے ہمراہ گائے کو ذبح کیا۔
حریت رہنما ظفر اکبرنے بھی اپنے گھر میں گائے ذبح کی۔ حریت رہنماؤں سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، یاسین ملک اور دینی تنظیموں نے گائے کو ذبح کرنے اور بڑے گوشت کی فروخت پر پابندی کو مسلمانوں کی مذہبی آزادی سلب کرنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف آج (ہفتہ کو) کشمیر میں مکمل ہڑتال کی اپیل کی ہے۔
علی گیلانی نے کہا کہ جموںو کشمیر ایک مسلم اکثریتی خطہ ہے اور عدالت نے ایک حساس معاملے پر فیصلہ سْناتے وقت اس کے نتائج کی طرف کوئی توجہ نہیں دی۔ میرواعظ عمر فاروق نے اس فیصلے کو مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں مداخلت قرار دیتے ہوئے اسکی شدید مذمت کی۔
یٰسین ملک نے ایک بیان میں ہائی کورٹ کے فیصلے پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ یہ فیصلہ مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروح کرنے اور جموںو کشمیر میں مذہبی رواداری کو زک پہنچانے کا باعث بنے گا۔