مہر خبررساں ایجنسی کی نامہ نگار وردہ سعد نے اطلاع دی ہے کہ لبنان بھر سے شہید مقاومت کے عقیدت مندوں کی ایک بڑی تعداد ان کی جائے شہادت کی زیارت کے لئے آئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق لبنان بھر سے مختلف رنگ و نسل اور مسلک و مکتب کے حریت پسندوں کے قافلے ہاتھوں میں شہید مقاومت کی تصویریں اٹھائے ان کی جائے شہادت پر آکر عقیدت کا اظہار کر رہے ہیں۔
سید مقاومت کی جائے شہادت کی زیارت کرنے والے بچے، مرد، خواتین، نوجوان اور سن رسیدہ افراد ان کی تصویروں کو گلے لگا کر آنسو بہا رہے ہیں اور شہید کے راستے پر گامزن رہنے کا عہد کر رہے ہیں۔
جائے شہادت پر ملبے کے ڈھیر اور بارود کی زہریلی گیس کے باوجود آپ کو یوں محسوس ہوتا ہے کہ یہ جگہ تاریخ کے ایک عظیم سورما کی مقتل گاہ ہے جس نے حسین کی علی ع کی طرح عزت و سربلندی اور آزادی کے لئے اپنا سب کچھ راہ خدا میں قربان کر دیا۔ یقینا شہید حسن نصر اللہ دنیا کے تمام آزاد لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔
انہوں نے دنیا کے ظالموں اور مستکبروں سے حسین بن علی ع کے لہجے میں کہا: آگاہ رہیں، دغا باز کے دغاباز بیٹے نے مجھے دو راہے پر لا کھڑا کیا ہے یعنی عزت و ذلت میں سے ایک کے انتخاب پر مجبور کیا ہے، "ھیھات منا الذلّہ" ذلت و رسوائی ہم سے دور ہے، ہم حسین ابن علی کی طرح عزت و سربلندی کا راستہ اختیار کرتے ہوئے مقتل گاہوں کو چلیں گے۔
شہید حسن نصراللہ نے عزت و سربلندی کے راستے کا انتخاب کرتے ہوئے لوگوں کو رہبر معظم انقلاب حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کے زیر سایہ چلنے کی وصیت کی۔"
آپ کا تبصرہ