مہر خبررساں ایجنسی نے غیر ملکی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ ہماری ہر سانس کے ساتھ بعض فوری طور پر اڑجانے والے نامیاتی مرکبات ہوتے ہیں جن کی شناخت سے امراض کا پتا لگایا جاسکتا ہے۔ ان کیمیکلز کو وی او سی کہا جاتا ہے جو ہماری صحت یا بیماری کی جانب اشارہ کرتےہیں اور انہیں بایو مارکز قرار دیا جاسکتا ہے۔ مثال کے طور پر ایسیٹون، ایچ ٹو ایس، امونیا اور ٹولیون کو ذیابیطس، گردے میں گڑبڑ اور پھیپھڑے کی بیماری کی شناخت میں استعمال کیا جاسکتا ہے کیونکہ یہ کیمیکلز پھیپھڑے کے ٹشو اور خون میں تبادلے کے دوران پیدا ہوتے ہیں اس طرح ان میں کمی بیشی سے کسی مریض کے بیمار اور صحت مند ہونے کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ اسی بنیاد پر سانس کے ساتھ کام کرنے والا ایسا آلہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے جو آتی جاتی سانس میں چھپے امراض کو شناخت کرسکتا ہے۔ اسی بنیاد پر کورین ایڈوانسڈ انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے ایک سسٹم تیار کیا ہے جسے’سیمی کنڈکٹر میٹل آکسائیڈ نینوفائبر سینسر ایرے‘ کا نام دیا گیا ہے اس کے ذریعے وی او سی کے مخصوص پیٹرن اور انداز کو ناپا جاسکتا ہے۔ اس کے بعد مرض کی تصدیق کے لیے مزید ٹیسٹ کیے جاسکتے ہیں۔ گزشتہ 3 برس سے اس آلے کو ذیابیطس، پھیپھڑوں کے سرطان اور گردے کی بیماریوں کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔اس آلے کو مزید مختصر کرکے اسمارٹ فون اور دیگر پہننے والے آلات کے ساتھ استعمال کیا جاسکتا ہے تاکہ سانس سونگھ کر بیماریوں کا پتا لگایا جاسکے۔ ماہرین پر امید ہیں کہ بڑی کامیابی کی صورت میں بہت جلد سانس کے ٹیسٹ ، ایم آر آئی، سی ٹی اور دیگر مہنگے ٹیسٹ کی جگہ لے سکیں گے۔
![سانس میں چھپی بیماریوں کی شناخت کا نظام وضع کرلیا گیا سانس میں چھپی بیماریوں کی شناخت کا نظام وضع کرلیا گیا](https://media.mehrnews.com/old/Larg1/1392/10/06/IMG14491019.jpg)
ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ ہماری ہر سانس کے ساتھ بعض فوری طور پر اڑجانے والے نامیاتی مرکبات ہوتے ہیں جن کی شناخت سے امراض کا پتا لگایا جاسکتا ہے۔
News ID 1862855
آپ کا تبصرہ