ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدہ اب بھی معتبر ہے، جب تک امریکہ جوہری معاہدے کا دوبارہ حصہ نہ بنے، ایران مذاکرات کی میز پر واپس نہیں آئے گا۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیرخارجہ سید عباس عراقچی نے نومنتخب امریکی صدر ٹرمپ کی حکومت کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ جب تک امریکہ جوہری معاہدے میں باقاعدہ واپس نہ آئے، ایران امریکہ کے ساتھ مذاکرات نہیں کرے۔

انہوں نے ٹی وی انٹرویو کے دوران تین یورپی ممالک کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ ان مذاکرات کا بنیادی مقصد جوہری مسائل کے حل کے لیے راہ تلاش کرنا ہے۔ ہم نے کبھی مذاکرات کی میز کو نہیں چھوڑا کیونکہ ہمیں اپنے پرامن پروگرام پر مکمل اعتماد ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کا انحصار مذاکرات پر نہیں ہے بلکہ ہماری حکمت عملی پابندیوں کو بے اثر کرنے پر مرکوز ہے، لیکن ہم مذاکرات کا راستہ بھی نہیں چھوڑیں گے۔ ہم چین، روس اور یورپی ممالک کے ساتھ اپنے مذاکرات جاری رکھیں گے۔

وزیر خارجہ نے شام کے مستقبل کے حوالے سے کہا کہ شام کے بارے میں کچھ اصول ہیں جن پر ہم کاربند ہیں جن میں شام کی جغرافیائی سالمیت کا تحفظ، امن و استحکام، شام کی ترقی اور خوشحالی اور ایک جامع حکومت کا قیام جو شام کے تمام طبقات کو شامل کرے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا ماننا ہے کہ شام میں استحکام اسی صورت ممکن ہے جب ایک ایسی جامع حکومت تشکیل دی جائے جس میں تمام قومیتیں حصہ لیں۔ خطے کے کئی ممالک ہمارے مؤقف سے اتفاق رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم شام میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھولنے کے لیے تیار ہیں، بشرطیکہ اس کی سلامتی کی ضمانت دی جائے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ بلاشبہ روس کے ساتھ ہمارا دفاعی تعاون طویل عرصے سے جاری ہے۔ ایران اور روس کے تعلقات باہمی احترام اور مفادات کی بنیاد پر جاری ہیں۔ ہم روس کے ساتھ تعلقات سے مطمئن ہیں۔

انہوں نے ایران اور روس کے درمیان ہونے والے اسٹریٹیجک معاہدے کے حوالے سے وضاحت کی کہ یہ معاہدہ تعاون کے لیے ایک فریم ورک ہے اور کسی تیسرے فریق کے خلاف نہیں ہے۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے تیسرے ممالک کے ساتھ تعلقات پر کوئی پابندی عائد نہیں کرتا۔

عراقچی نے ایران اور روس کے درمیان تجارت کے بارے میں کہا کہ روس پر عائد پابندیوں نے ایک نیا تجارتی بازار پیدا کیا ہے، اور دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعاون کو پہلے سے زیادہ بڑھانے کے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ ایران اور یوریشین اکنامک یونین کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے سے ایران کو فائدہ ہوگا کیونکہ اس سے درامدات پر ڈیوٹی ختم یا کم ہو جائے گی۔ ایران اور روس کے درمیان 900 اشیاء ایسی ہیں جن پر ڈیوٹی صفر ہوگی۔