مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے بتایا ہے کہ شام کے صوبہ حلب میں علویوں کی سرکردہ شخصیت شیخ ابو عبداللہ الحسین الخصیبی کے مقبرے کو نذر آتش کیے جانے کے بعدمختلف علاقوں میں تحریر الشام کے دہشت گردوں کے خلاف عوامی مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں۔
اس سلسلے میں لاذقیہ، طرطوس، حمص، جبلا اور دیگر کئی شہروں کے مکینوں نے علویوں کی مذہبی علامتوں اور مختلف مذاہب کے مقدسات کی توہین کے خلاف احتجاج کیا۔
رپورٹ کے مطابق طرطوس اور حمص شہر میں تحریر الشام کے دہشت گردوں نے مظاہرین پر فائر کھول دیا جس کے نتیجے میں طرطوس میں 2 افراد جاں بحق اور 4 افراد زخمی ہوئے جب کہ حمص میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔
"تحریر الشام" کے دہشت گردوں نے ابتدا میں دعویٰ کیا تھا کہ مذکورہ ممتاز علوی شخصیت کی قبر کو نذر آتش کرنے کے بارے میں شائع ہونے والی ویڈیو ماضی کی ہے لیکن بعد میں انہوں نے دعوی کیا کہ شام کی سابق حکومت سے وابستہ کچھ لوگوں نے اس جگہ کو آگ لگائی تھی۔
دریں اثناء شائع شدہ ویڈیو کے مطابق تحریر الشام کے دہشت گردوں نے اس جگہ کو آگ لگا دی اور وہاں موجود متعدد افراد کو قتل کر دیا۔
علاوہ ازیں پیر کے روز، کرائے کے ازبک دہشت گردوں نے حماہ کے علاقے الثقلبیہ میں نئے سال کے موقع پر مسیحیوں کے جذبات مجروح کرتے ہوئے کرسمس ٹری کو آگ لگا دی۔
واضح رہے کہ دمشق پر تحریر الشام کے دہشت گردوں کے کنٹرول کے بعد ایک طرف ملک کے مختلف علاقوں میں ناامنی، مختلف مذاہب کے پیروکاروں بالخصوص علویوں کی توہین، چوری اور لوٹ مار جاری ہے تو دوسری طرف تحریر الشام کے دہشت گردوں کی خاموشی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے صیہونی فوج نے شام کے فوجی ڈھانچے تباہ کر کے ملک کے کئی علاقوں پر قبضہ جما لیا ہے۔"